نئی دہلی: (دنیا نیوز) شیخ حسینہ واجد نے اپنے 15 سالہ اقتدار کے خاتمے کا ذمہ دار امریکا کو ٹھہراتے ہوئے کہا کہ ایئربیس قائم کرنے کیلئے سینٹ مارٹن جزیرہ امریکا کو نہ دینا میرا جرم بنا دیا گیا۔
طلبا کی احتجاجی تحریک کے نتیجے میں مستعفی ہونے اور بھارت میں پناہ لینے والی بنگلا دیش کی سابق وزیراعظم حسینہ واجد کا دھڑن تختہ ہونے کے بعد پہلا بیان سامنے آگیا۔
بھارتی میڈیا کے مطابق شیخ حسینہ ڈھاکا میں اپنی رہائش گاہ سے فرار ہونے سے پہلے مظاہرین سمیت قوم سے خطاب کرنا چاہتی تھیں تاہم بڑھتے احتجاج اور مظاہرین کے قریب آنے پر انہیں ملک کے اعلیٰ سیکیورٹی افسران نے جلد از جلد وہاں سے نکل جانے کا مشورہ دیا تھا۔
شیخ حسینہ کی تقریر کے حوالے سے بھارتی میڈیا نے دعویٰ کیا ہے کہ ان کی تقریر میں امریکا پر بڑے الزامات شامل تھے، شیخ حسینہ نے بھارت میں اپنے قریبی ساتھیوں سے نہ کی جانے والی تقریر کے بارے میں بات کی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: بنگلہ دیش کی عبوری حکومت کا حسینہ واجدکو وطن واپس لانے پر غور
بھارتی میڈیا کے مطابق ایک خط میں شیخ حسینہ نے امریکا پر الزام لگایا ہے کہ وہ ملک میں حکومت کی تبدیلی کی سازش کر رہا ہے اور اگر موقع ملتا تو اپنی تقریر میں یہ بات کہتیں، شیخ حسینہ فرار ہونے سے پہلے جو تقریر نہ کر سکیں اس کے متن کے مطابق میں نے استعفیٰ اس لیے دیا کہ مجھے لاشیں نہ دیکھنی پڑیں۔
ان کی تقریر میں یہ بھی لکھا تھا کہ وہ طلبہ کی لاشوں پر اقتدار میں آنا چاہتے تھے لیکن میں نے اس کی اجازت نہیں دی اور میں نے وزارتِ عظمیٰ سے استعفیٰ دے دیا، میں اپنی سر زمین کے لوگوں سے درخواست کرتی ہوں کہ براہ کرم بنیاد پرستوں سے جوڑ توڑ نہ کریں۔
یہ بھی پڑھیں: سابق بنگلہ دیشی وزیراعظم حسینہ واجد کتنے اثاثوں کی مالک ہیں؟
شیخ حسینہ کی تقریر میں پارٹی ورکرز کے لیے پیغام تھا کہ عوامی لیگ نے ہمیشہ واپسی کی ہے، امید مت ہاریں، میں جلد واپس آؤں گی، میں ہار گئی ہوں لیکن بنگلا دیش کے لوگ جیت گئے، وہ لوگ جن کے لیے میرے والد اور میرے خاندان نے جان دی۔