نیتن یاہو، گیلنٹ اور السنوار کی گرفتاری کے وارنٹ جلد جاری کیے جائیں : کریم خان

Published On 24 August,2024 02:33 pm

ہیگ : (ویب ڈیسک ) ہالینڈ کے شہر ہیگ میں عالمی فوجداری عدالت (آئی سی سی) کے پراسیکیوٹر کریم خان نے عدالت سے مطالبہ کیا ہے کہ اسرائیلی وزیر اعظم بنجمن نیتن یاہو، وزیر دفاع یوآو گیلنٹ اور حماس کے سربراہ یحیی السنوار کے خلاف گرفتاری کے وارنٹ جاری کرنے میں تاخیر نہ کی جائے۔

عرب میڈیا کے مطابق عدالت کے ججوں کو بھیجے گئے خط میں پاکستانی نژاد کریم خان نے واضح کیا کہ اس اقدام میں بلا جواز تاخیر فلسطینی اراضی میں متاثرین کے حقوق پر اثر انداز ہو گی۔

انہوں نے یہ مطالبہ بھی کیا کہ گرفتاری کے وارنٹس کے حوالے سے دائر کی گئی قانونی پٹیشنز کو مسترد کر دیا جائے۔

پراسیکیوٹر کے مطابق عالمی فوجداری عدالت کو اسرائیلیوں کے ساتھ تحقیق کا اختیار ہے، انھوں نے اوسلو معاہدے کی بنیاد پر قانونی حجتوں اور اسرائیل کی ان یقین دہانیوں کو مسترد کر دیا کہ تل ابیب حکومت اسرائیلی فوج کی جانب سے جنگی جرائم کے ممکنہ ارتکاب کی تحقیقات کر رہی ہے۔

عالمی فوجداری عدالت کے پراسیکیوٹرز کا کہنا ہے کہ ایسی معقول وجوہات ہیں جن کی بنیاد پر یہ سمجھا جا سکتا ہے کہ نیتن یاہو اور گیلنٹ جنگی جرائم اور انسانیت کے خلاف جرائم کے ذمے دار ہیں۔

کریم خان نے رواں سال مئی میں اعلان کیا تھا کہ وہ اسرائیلی وزیر اعظم نیتن یاہو اور وزیر دفاع یوآو گیلنٹ کے خلاف گرفتاری کے احکامات حاصل کرنے کی کوشش کر رہے ہیں، اس کی وجہ نسل کشی کے مماثل جرائم کا ارتکاب، انسانی امداد سے محروم کرنا اور لڑائی میں شہریوں کو دانستہ طور پر نشانہ بنانا ہے۔

کریم خان کاکہنا ہے کہ وہ یحیی السنوار سمیت حماس تنظیم کی قیادت کے خلاف بھی گرفتاری کے وارنٹس کے اجرا کیلئے بھی کوشش کررہے ہیں۔

ادھر اسرائیلی اور فلسطینی رہنماؤں نے جنگی جرائم کے ارتکاب سے متعلق الزامات کی تردید کی ہے۔، دونوں جانب کے نمائندوں نے کریم خان کے اس فیصلے پر تنقید کی ہے جس کا مقصد وارنٹ گرفتاری حاصل کرنا ہے۔

فلسطینیوں کے خلاف جنگی جرائم کے ارتکاب کے الزام میں اسرائیلی ذمے داران کے خلاف وارنٹ گرفتاری کے اجرا کے سلسلے میں کئی ممالک نے کریم خان کی حمایت کی ہے ، ان میں سرفہرست جنوبی افریقا، برازیل، سپین اور آئرلینڈ ہیں۔  

واضح رہے کہ 7 اکتوبر سے اب تک اسرائیلی بربریت کے نتیجے میں 40 ہزار سے زائد فلسطینی شہید اور 92 ہزار سے زائد زخمی ہوئے ہیں جن میں اکثریت بچوں اور خواتین کی ہے جبکہ ہزاروں لاپتہ ہیں۔