واشنگٹن : (ویب ڈیسک ) امریکی صدر جو بائیڈن نے یرغمالیوں کی رہائی اور غزہ جنگ بندی کے لیے اسرائیلی وزیرِ اعظم نیتن یاہو کی کوششوں کو غیر سنجیدہ قرار دے دیا ۔
عرب میڈیا کے مطابق امریکی وائٹ ہاؤس نے گزشتہ روز واضح کیا تھا کہ امریکی صدر جو بائیڈن نے حتمی سمجھوتے کے حوالے سے حکمت عملی متعین کرنے کے لیے قومی سلامتی کی ٹیم کے ساتھ اجلاس منعقد کیا۔
اجلاس میں یرغمالیوں کی رہائی یقینی بنانے کے لیے جاری کوششوں میں آئندہ کے اقدامات زیر بحث آئے جن میں دونوں وساطت کار قطر اور مصر کے ساتھ مشاورت جاری رکھنا شامل ہے۔
وائٹ ہاؤس سے پیٹسبرگ روانہ ہونے سے پہلے بائیڈن نے باور کرایا کہ نیتن یاہو قیدیوں کے تبادلے کا سمجھوتا طے پانے کے لیے کافی کوششیں نہیں کر رہے ہیں، انہوں نے واضح کیا کہ ہم نیتن یاہو کے ساتھ مذاکرات نہیں کر رہے ہیں بلکہ میں مصر اور قطر میں اپنے ہم منصبوں کے ساتھ بات چیت کر رہا ہوں"۔
امریکی نیوز ویب سائٹ کے مطابق یہ اس جانب اشارہ ہے کہ امریکی انتظامیہ کی جانب سے پیش کردہ سابقہ حتمی تجویز اسرائیل کے ساتھ مزید مشاورت کے بغیر مصر اور قطر کے سامنے پیش کی جائے گی۔
قبل ازیں امریکی صدر جو بائیڈن نے اعتراف کیا ہے کہ حماس سے معاہدے کے لیے اسرائیلی وزیر اعظم نیتن یاہو سنجیدہ کوشش نہیں کر رہے۔
غیر ملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق انہوں نے کہا کہ امریکا بہت جلد حتمی تجاویز پیش کرے گا جس سے غزہ سے اسرائیلی یرغمالیوں کو رہائی ملے گی ، ادھر 6 اسرائیلی یرغمالیوں کی لاشیں ملنے کے بعد اسرائیل میں نیتن یاہو حکومت کے خلاف بڑے مظاہرے دوسرے روز بھی جاری ہیں۔
مظاہرین نے نیتن یاہو کے گھر اور حکمراں جماعت کے دفتر کے باہر بھی احتجاج کیا، احتجاجی مظاہرے کے دوران پولیس سے جھڑپ کے بعد متعدد مظاہرین کو گرفتار کر لیا گیا۔
یرغمالیوں کی لاشیں ملنے کے بعد عوامی غم و غصے نے اسرائیلی وزیرِ اعظم کو معافی مانگنے پر مجبور کر دیا، تاہم نیتن یاہو کی ہٹ دھرمی تاحال برقرار ہے، انہوں نے غزہ میں جنگ بندی کے معاہدے پر بڑھتے ہوئے دباؤ کو مسترد کر دیا ہے۔
ان کا کہنا ہے کہ کوئی بھی یرغمالیوں کو آزاد کرانے کے لیے مجھ سے زیادہ پُرعزم نہیں ہے، اس معاملے پر مجھے کوئی کچھ نہ سکھائے، معاہدے کے لیے فلاڈیلفیا راہداری پر اسرائیلی کنٹرول کے مطالبے پر اصرار برقرار رہے گا۔
دوسری جانب اسرائیلی وزیر دفاع یوآو گیلنٹ نے مذکورہ راہ داری پر کنٹرول برقرار رکھنے کے نیتن یاہو کے مطالبے کے بارے میں کہا ہے کہ "یہ ایک غیر ضروری قید ہے جو ہم نے خود پر مسلط کر لی ہے"۔ گیلنٹ نے خبردار کیا کہ یرغمالیوں کی جانوں پر فلاڈلفیا راہ داری کو ترجیح دینا یہ اخلاقی طور پر شرم ناک ہے۔
ادھر حماس کا کہنا ہے کہ غزہ سے تمام اسرائیلی افواج کے مکمل انخلاء سے ہی معاہدہ طے پا سکتا ہے، القسام بریگیڈ پہلے ہی خبردار کرچکی ہے کہ اگر اسرائیلی فوجی دباؤ جاری رہا تو یرغمالیوں کو تابوتوں میں اسرائیل واپس بھیجا جائے گا۔