تہران : (ویب ڈیسک ) ایران اور پوری دنیا رواں ماہ کے اوائل میں ایرانی میزائل حملے پر اسرائیل کے ردعمل کا انتظار کر رہی ہے، اسی دوران تہران نےایک بار پھردھمکی دیتے ہوئے اسرائیل کو خبردار کردیا۔
عرب میڈیا کے مطابق ایرانی پاسداران انقلاب کے اسسٹنٹ کمانڈر ابراہیم جباری نے اخباری بیانات میں کہا کہ "اگر ہم نے حال ہی میں 200 میزائل داغے ہیں تو اب ہم اسرائیل کی طرف ہزاروں میزائل داغنے کے لیے تیار ہیں"۔
تاہم انہوں نے مزید کہا کہ "اگر اسرائیل کوئی حملہ نہیں کرتا تو جنگ نہیں ہوگی، لیکن اگر اسرائیل ہمارے ملک میں ایک مقام کو نشانہ بناتا ہے تو ہم درجنوں سکیورٹی، فوجی اور اقتصادی مراکز کو نشانہ بنا کر جواب دیں گے"۔
درایں اثناء ایران میں موبلائزیشن آرگنائزیشن کے سربراہ بریگیڈیئر جنرل غلام رضا سلیمانی نے کہا کہ ان کا ملک نئی ٹیکنالوجی استعمال کرے گا جو اسرائیل کو حیران کر دے گی۔
یہ بھی پڑھیں:ایران پر حملہ مہلک اور حیران کن ہو گا : اسرائیلی وزیردفاع
اسرائیل اب بھی تہران اور ٹارگٹ بینک کو جواب دینے کے لیے آپشنز کا مطالعہ کر رہا ہے، وہ اچانک اور سخت ردعمل کی دھمکی دے کر کارروائی کرسکتا ہے جو ایران کے لیے غیر متوقع ہوسکتا ہے۔
اسرائیلی ذرائع نے امکان ظاہر کیا کہ اس حملے میں تیل کی تنصیبات یا بجلی کے اسٹیشنوں کے ساتھ ساتھ فوجی مقامات بھی شامل ہو سکتے ہیں۔
اسرائیلی چینل کے مطابق اسرائیلی ٹارگٹ بنک میں ایرانی صدارتی کمپلیکس، سپریم لیڈر علی خامنہ ای کے کمپلیکس اور ساتھ ہی تہران میں پاسداران انقلاب کے ہیڈ کوارٹر پر حملے ہوسکتے ہیں۔
دوسری جانب اسرائیلی وزیر دفاع نے خبردار کیا ہے کہ ایران کے حالیہ میزائل حملے کا جواب ’مہلک‘ اور ’حیران کن‘ ہوگا ۔
واضح رہے کہ یکم اکتوبر کی شب ایران نے اسرائیل پر سیکڑوں بیلسٹک میزائل داغے تھے جو اصفہان، تبریز، خرم آباد، کرج اور اراک سے فائر کیے گئے جس کے بعد اسرائیل بھر میں سائرن بجنے لگے اور اسرائیلیوں نے بنکرز میں پناہ لی۔