برسلز: (ویب ڈیسک) یورپی یونین، خلیج تعاون کونسل کا سربراہی اجلاس ہوا جس میں غزہ اور لبنان میں جنگ بندی کا مطالبہ کیا گیا۔
یورپی یونین کمیشن کی صدر ارسلا وان ڈیر لیین اور یورپی یونین کونسل کے صدر چارلس مشیل نے سربراہی اجلاس میں آمد پر سعودی ولی عہد محمد بن سلمان کا استقبال کیا۔
میڈیا رپورٹ کے مطابق سربراہی اجلاس کا آغاز کرتے ہوئے مشیل نے جی سی سی (خلیج تعاون کونسل کے رکن) ممالک کے ساتھ فوجی و تزویری شراکت داری قائم کرنے کے لئے بلاک کے تیار ہونے کی تصدیق کی۔
انہوں نے ذکر کیا کہ 1989 میں فریقین کے درمیان باضابطہ تعلقات کا آغاز ہونے کے بعد سے سربراہانِ مملکت اور حکومت کی سطح پر منعقد ہونے والی اولین سربراہی کانفرنس اتحاد اور امید کا ایک پیغام ہے۔
یورپی یونین کے ایک سینئر اہلکار نے کہا خلیجی خطہ ایشیا، یورپ اور افریقہ کے درمیان ایک سنگم پر واقع ہے، یہ آج کے کئی بحرانوں میں بہت اہم کردار ادا کرتا ہے۔
بحرین، کویت، عمان، قطر، سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات کے ساتھ یورپی یونین کی شراکت داری تجارت و سرمایہ کاری، قابلِ تجدید توانائی، علاقائی سلامتی اور ویزا جیسے شہری مسائل کا احاطہ کرے گی۔
اگرچہ برسلز چاہتا ہے کہ جی سی سی کے شراکت دار یوکرین پر روس کے فوجی حملے پر سخت مؤقف سے اتفاق کریں لیکن یہ توقع نہیں کر رہا کہ وہ ماسکو کو مورد الزام قرار دینے میں یورپی یونین کا مؤقف مکمل طور پر اپنائیں گے، یہ دونوں بلاک شرق اوسط کے حوالے سے کافی قریب ہیں جہاں یورپی یونین نے غزہ میں جنگ بندی اور کشیدگی میں وسیع تر کمی کا مطالبہ کیا ہے۔
یورپی یونین، جی سی سی کے آزاد تجارتی معاہدے پر 35 سال پہلے شروع ہونے والے مذاکرات 2008ء سے تعطل کا شکار ہیں جن میں عوامی ٹینڈرز اور تیل کی مصنوعات پر اختلافات ہیں، تاہم یورپی یونین کے حکام نے کہا کہ تجارت اور سرمایہ کاری کے تعاون کے لیے دیگر راستے موجود ہیں۔
خلیجی ممالک کی طرف سے ایک درخواست ویزا کو آزاد بنانے کے عمل کی ہے، فی الحال متحدہ عرب امارات کے شہریوں کو مختصر قیام کے لیے یورپی یونین کے کسی ویزا کی ضرورت نہیں ہے جبکہ دیگر خلیجی ممالک کے شہریوں کو پانچ سال کے لیے ویزا حاصل کرنے کی ضرورت ہوتی ہے۔