واشنگٹن: (دنیا نیوز) زیلنسکی اور ٹرمپ تنازع پر کئی ممالک یوکرین تو کئی امریکا کے حامی بن گئے۔
سابق روسی صدر دمتری میدویدیف نے کہا کہ یوکرینی صدر کو وائٹ ہاؤس میں زوردارتھپڑ لگا، اوول ہاؤس میں زیلنسکی کو اس کی اوقات یاد دلائی گئی، امریکی صدرڈونلڈ ٹرمپ اور نائب صدر نے جس تحمل کا مظاہرہ کیا وہ معجزہ ہے۔
انکا مزید کہنا تھا کہ امریکا یوکرین میں تصادم کے خاتمے کیلئے دباؤ کو مزید بڑھائے، امریکا زیلنسکی کو جنگ بندی کیلئے مجبور کرسکتا ہے۔
صدر یورپین کمیشن نے کہاکہ یوکرین کے صدر روس کیخلاف خود کوتنہا محسوس نہ کریں، زیلنسکی اپنے شہریوں کی بہادری کے ترجمان ہیں، یورپ امن کی خاطریوکرین کی حمایت جاری رکھے گا۔
کینیڈین وزیر خارجہ میلا نیاجولی نے کہا کہ یوکرین اپنی آزادی کی جنگ لڑ رہا ہے، یوکرینی عوام ہماری آزادی کیلئے بھی لڑ رہے ہیں، یوکرین کی حمایت پر یقین رکھتے ہیں۔
جرمن چانسلر شولز کا کہنا تھا کہ یوکرین جرمنی اور یورپ پر انحصار کر سکتا ہے، اطالوی وزیراعظم نے کہا کہ یوکرین سمیت دیگر چیلنجز سے نمٹنے کیلئے سربراہی اجلاس ضروری ہے، مغرب ہمیں کمزور اور ہماری تہذیب کا زوال دیکھنا چاہتا ہے۔