بیجنگ، واشنگٹن : (دنیا نیوز) چین نے امریکی وزیر دفاع کی جانب سے تائیوان پر حملے کی تیاری کے الزامات پر سخت ردعمل دیتے ہوئے واشنگٹن کو خبردار کیا ہے کہ وہ آگ سے کھیلنے سے باز رہے۔
چینی وزارت خارجہ کے ترجمان نے کہا کہ تائیوان چین کا داخلی معاملہ ہے اور اسے چین پر دباؤ ڈالنے کے لیے استعمال نہ کیا جائے۔
انہوں نے کہا کہ امریکا غیرذمہ دارانہ بیانات سے خطے میں کشیدگی کو ہوا دے رہا ہے جبکہ چین اپنے قومی مفادات اور خود مختاری کے تحفظ کیلئے پرعزم ہے، امریکی وزیر دفاع چین کو بدنام کر رہے ہیں۔
چینی حکومت نے شنگریلا ڈائیلاگ کے لیے اپنے وزارتِ دفاع کے اعلیٰ عہدیداروں کے بجائے پیپلز لبریشن آرمی نیشنل ڈیفنس یونیورسٹی کے ایک وفد کو بھیجا ہے جس کی قیادت ریئر ایڈمرل ہو گانگ فینگ کررہے ہیں۔
انہوں نے اپنی تقریر میں امریکی وزیر دفاع کا نام لیے بغیر کہا کہ یہ اقدامات درحقیقت خطے میں مسائل کھڑے کرنے، تقسیم پیدا کرنے، تصادم کو ہوا دینے اور ایشیا پیسفک کو غیر مستحکم کرنے کے مترادف ہیں۔
چین تائیوان پر حملے کی تیاری کر رہا ہے: امریکی وزیر دفاع
امریکی وزیر دفاع نے شنگریلا ڈائیلاگ فورم میں الزام عائد کیا کہ چین تائیوان پرحملے کی تیاری کررہا ہے، چین کی طرف سے خطرہ حقیقی ہے اور جلد سامنے آنے والا ہے۔
امریکی وزیر دفاع پیٹ ہیگستھ نے کہا کہ چین قابل اعتماد انداز میں ایشیا میں طاقت کے توازن کو بگاڑنے کے لیے فوجی طاقت استعمال کرنے کی تیاری کر رہا ہے، تاہم ایسی صورتحال میں امریکا اس خطے میں موجود رہے گا۔
پینٹاگان کے سربراہ کا کہنا تھا کہ امریکا کمیونسٹ چین کی جارحیت کو روکنے کے لیے خود کو دوبارہ منظم کر رہا ہے، ایشیا میں امریکی اتحادی اور شراکت دار بڑھتے ہوئے خطرات کے پیش نظر فوری طور پر اپنے دفاع کو مضبوط بنائیں۔
پیٹ ہیگستھ نے بیجنگ پر الزام لگایا کہ وہ سائبر حملوں، ہمسایہ ممالک کو ہراساں کرنے اور متنازع جنوبی بحیرۂ چین میں غیرقانونی طور پر زمینیں قبضے میں لے کر انہیں عسکری مراکز میں تبدیل کرنے کے ذریعے انسانی جانوں کو خطرے میں ڈال رہا ہے۔
یاد رہے کہ ڈونلڈ ٹرمپ نے جنوری میں عہدہ سنبھالنے کے بعد سے چین کے ساتھ تجارتی جنگ چھیڑ رکھی ہے اور اس کی اہم مصنوعی ذہانت (اے آئی) ٹیکنالوجیز تک رسائی محدود کرنے کی کوشش کی ہے جب کہ فلپائن جیسے اتحادی ممالک کے ساتھ سیکیورٹی تعلقات کو مزید گہرا کیا ہے، جو بیجنگ کے ساتھ علاقائی تنازعات میں الجھا ہوا ہے۔