استنبول: (دنیا نیوز) ترک اور امریکی صدر کےدرمیان چوبیس گھنٹے میں تین بار رابطہ ہوا۔
رجب طیب اردگان کا ایرانی ہم منصب سے بھی رابطہ ہوا، مشرق وسطیٰ کی صورتحال پر بات چیت کی گئی، ترک صدر نے کشیدگی کم کرنے اور ایٹمی مذاکرات کی بحالی کیلئے ثالثی کی پیشکش کی۔
صدر اردگان نے روسی ہم منصب کو بھی ٹیلیفون کیا، خطے کی تازہ ترین صورتحال پر گفتگو کی، ترک صدر نے کہا مشرق وسطیٰ نئی جنگ کا متحمل نہیں ہوسکتا۔
چینی صدر کا ایران اور اسرائیل سے کشیدگی فوری کم کرنے کا مطالبہ
چینی صدر شی جن پنگ نے کہا کہ اسرائیل کی فوجی کارروائیوں سے خطے میں اچانک کشیدگی میں اضافہ ہوا ہے، فریقین کشیدگی میں کمی کیلئے فوری طور پر اقدامات کریں۔
چینی صدر نے کہا کہ کشیدگی کو ہوا دینے والے اسرائیلی اقدامات پر چین کو گہری تشویش ہے، کسی ملک کی خود مختاری، سلامتی اور علاقائی سالمیت کی خلاف ورزی کی مخالفت کرتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ فوجی تنازع مسائل کا حل نہیں ، کشیدگی میں اضافہ کسی کے بھی مفادمیں نہیں ، تمام فریقین تنازع کو جلد از جلد کم کریں اور کشیدگی کو مزید بڑھنے سے گریز کریں۔
چینی صدر نے مزید کہا کہ چین مشرق وسطیٰ میں امن اور استحکام کی بحالی کیلئےفریقین کیساتھ مل کر کردار ادا کرنے کیلئے تیار ہے۔
اسرائیلی حملے سست نہیں ہوں گے: ٹرمپ، جلتی پر تیل نہ ڈالیں: چین
ین اور امریکہ کی قیادت کے نئے بیانات نے مشرق وسطیٰ کی صورتحال کو مزید حساس بنا دیا، امریکی صدر ٹرمپ نے کہا ہے کہ اسرائیل کے ایران پر حملے سست نہیں ہوں گے، دو دن میں سب پتا چل جائے گا جبکہ چین نے اس بیان کو جلتی پر تیل ڈالنے کا مترادف قرار دے دیا۔
چینی وزیر خارجہ نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے حالیہ بیانات کو جلتی پر تیل قرار دیتے ہوئے خبردار کیا ہے کہ ایران پر حملوں سے جنگ کا دائرہ مزید وسیع ہوسکتا ہے۔
چینی وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ دھمکیوں سے مشرق وسطیٰ میں امن قائم نہیں ہوسکتا اور صورتحال کو پرسکون بنانے کے لیے سفارتی راستہ ہی واحد حل ہے، انہوں نے اشارہ دیا کہ بیجنگ خطے میں کشیدگی کم کرنے کے لیے ثالثی کا کردار ادا کرنے پر آمادہ ہے۔
قبل ازیں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ایئر فورس ون میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے ایران پر دباؤ میں مزید شدت لانے کا عندیہ دیا، انہوں نے کہا کہ وہ ایران کے جوہری پروگرام کا حقیقی خاتمہ چاہتے ہیں۔
صدر ٹرمپ نے دو ٹوک انداز میں کہا کہ اسرائیل کی جانب سے ایران پر حملے سست نہیں ہوں گے، آپ کو اگلے دو دنوں میں سب پتہ چل جائے گا، کسی نے ابھی تک سست روی نہیں دکھائی۔
ٹرمپ نے عندیہ دیا کہ اگر ایران نے امریکی مفادات کو نشانہ بنایا تو ہم بہت سخت جواب دیں گے، انہوں نے یہ بھی کہا کہ اگر ایران مذاکرات کی میز پر واپس آیا تو وہ وٹکوف یا جے ڈی وینس کو ایران بات چیت کے لیے بھیج سکتے ہیں۔
ٹرمپ نے کہا کہ میں جنگ بندی سے بہتر حل کی تلاش میں ہوں، ایران بات کرنا چاہتا ہے تو اسے پتا ہے مجھ سے کیسے بات کرنی ہے، تہران سے انخلا کی تنبیہ شہریوں کو ان کے تحفظ کے لیے کی تھی۔