غزہ: (ویب ڈیسک) عالمی ادارہ صحت اور بین الاقوامی تنظیم ’’ڈاکٹرز وِدآؤٹ بارڈرز‘‘ نے خبردار کیا ہے کہ غزہ میں 21 ماہ سے جاری اسرائیلی جنگ کے نتیجے میں دماغی سوجن کی بیماری کے پھیلنے کا خطرہ بڑھ چکا ہے۔
عالمی میڈیا کی رپورٹ کے مطابق فلسطینی علاقوں میں عالمی ادارہ صحت کے نمائندہ رِک پیپرکورن نے کہا ہے کہ ہم بچوں میں دماغی انفیکشن (میننجائٹس) اور گردن توڑ بخار کے بڑھتے ہوئے کیسز پر بہت فکرمند ہیں۔
رپورٹ کے مطابق عالمی ادارہ صحت نے خبردار کیا ہے کہ ہوا سے پھیلنے والا بیکٹیریائی میننجائٹس جان لیوا ثابت ہو سکتا ہے اور وہ خیمہ بستیوں میں آسانی سے پھیل سکتا ہے جبکہ وائرل میننجائٹس جو نسبتاً کم خطرناک ہے اس کے ناقص صفائی والے پناہ گزین کیمپوں میں تیزی سے پھیلنے کا خدشہ ہے۔
عام طور پر غزہ میں جون سے اگست کے دوران وائرل میننجائٹس کے کیسز میں موسمی اضافہ ہوتا ہے لیکن اس بار ناقص صفائی، ناکافی طبی سہولیات اور بچوں کی ویکسی نیشن میں تعطل جیسے اضافی عوامل بھی بیماری کے پھیلاؤ کا سبب بن رہے ہیں، غزہ میں جو ہسپتال ابھی فعال ہیں وہ مریضوں سے بھرے ہوئے ہیں اور بنیادی اینٹی بائیوٹکس ادویات کی شدید قلت کا سامنا کر رہے ہیں۔
ناصر ہسپتال خان یونس میں بچوں اور زچگی کے شعبے کے سربراہ ڈاکٹر احمد الفرا کے مطابق گزشتہ ہفتے وائرل اور بیکٹیریائی میننجائٹس کے 40 کیس سامنے آئے۔
اقوام متحدہ کے دفتر برائے انسانی امور کی رپورٹ کے مطابق شمالی غزہ کے شہر میں واقع الرنتیسی بچوں کے ہسپتال میں گزشتہ چند ہفتوں کے دوران سینکڑوں کیس رپورٹ ہوئے ہیں۔