غزہ میں اسرائیلی حملے جاری، 110 فلسطینی شہید، جنگ بندی مذاکرات تعطل کا شکار

Published On 13 July,2025 09:48 am

غزہ (دنیا نیوز، ویب ڈیسک) اسرائیلی افواج نے غزہ بھر میں شدید حملے کیے ہیں جن میں کم از کم 110 فلسطینی شہید ہو گئے، ان میں جنوبی رفح میں قائم امریکی مرکز کے باہر خوراک کے منتظر 34 افراد بھی شامل ہیں۔

قطر میں جاری جنگ بندی مذاکرات بھی تعطل کا شکار ہو گئے ہیں، فلسطینی ذرائع کے مطابق حماس نے اسرائیل کی مجوزہ انخلاء کی نقشہ بندی کو مسترد کر دیا ہے، کیونکہ اس میں غزہ کا 40 فیصد علاقہ، بشمول رفح اور شمالی و مشرقی حصے، اسرائیلی قبضے میں رکھے گئے ہیں۔

اسرائیلی ذرائع نے کہا کہ حماس چاہتی ہے کہ اسرائیل وہاں تک پیچھے ہٹ جائے جہاں اس نے مارچ سے قبل پچھلی جنگ بندی کے وقت کنٹرول سنبھالا تھا۔

فلسطینی ذرائع نے کہا کہ امداد کی فراہمی اور جنگ کے خاتمے کی ضمانتوں سے متعلق معاملات بھی رکاوٹ ہیں، یہ بحران مزید امریکی مداخلت سے حل کیا جا سکتا ہے۔

ادھر غزہ میں عینی شاہدین کے مطابق اسرائیلی افواج نے کسی وارننگ کے بغیر رفح کے علاقے الشکوش میں واقع امدادی مرکز کے باہر کھڑے لوگوں پر فائرنگ کر دی، اقوام متحدہ اور انسانی حقوق کی تنظیمیں ان مراکز کو موت کے کنویں اور انسانی ذبح خانے قرار دے چکی ہیں۔

حملے کے عینی شاہد اور زندہ بچ جانے والے سمیر شعات نے بتایا کہ خوراک کے تھیلوں کے لیے آئے لوگ ان ہی تھیلوں میں دفن ہو گئے، یہ جگہ موت کا جال ہے، لوگوں پر اندھا دھند گولیاں برسائی گئیں۔

ایک اور زندہ بچ جانے والے فلسطینی شہری محمد برباخ نے بتایا کہ ہمیں امداد لینے کے لیے بلایا گیا، تھیلے پکڑنے دیے گئے، پھر ہم پر ایسے گولیاں برسائی گئیں جیسے شکار کیے جا رہے ہوں۔

الجزیرہ کے رپورٹر طارق ابو عزوم نے دیر البلح سے رپورٹ کرتے ہوئے کہا کہ امریکی اسرائیلی تنظیم کا رفح میں صرف ایک ہی امدادی مرکز فعال ہے، جس کی وجہ سے ہزاروں افراد یہاں خوراک کے لیے آتے ہیں، اسرائیلی فوج نے بغیر کسی پیشگی وارننگ کے براہ راست فائرنگ کی۔

غزہ میں ڈاکٹروں کے مطابق مئی کے آخر سے اب تک امریکی اسرائیلی تنظیم کے مراکز پر حملوں میں ساڑھے آٹھ سو سے زائد فلسطینی شہید اور 5,000 سے زائد زخمی ہو چکے ہیں۔

الاقصیٰ ہسپتال کے ترجمان خلیل الدقران نے بتایا کہ زیادہ تر زخمیوں کو سر اور ٹانگوں میں گولیاں لگی ہیں، اور طبی سہولیات کی شدید کمی ہے۔

اسرائیل کے تازہ حملوں میں غزہ شہر میں بمباری سے 14 افراد شہید، جن میں 4 ایک ہی گھر کے تھے، جبالیا میں دو رہائشی عمارتوں پر حملے سے 15شہادتیں ہوئیں، شاطی کیمپ میں 7 افراد شہید ہوئے، بیت حانون میں شمال مشرقی علاقے پر 50 بم گرائے گئے۔

اسرائیلی فوج نے گزشتہ 48 گھنٹوں میں غزہ پر 250 سے زائد حملے کیے جبکہ خوراک اور طبی امداد کی رسائی پر بھی سخت پابندیاں جاری رکھیں۔

غزہ کی حکومت کے میڈیا آفس کے مطابق اب تک 67بچے غذائی قلت سے جاں بحق ہو چکے ہیں جبکہ 650,000 بچے آئندہ ہفتوں میں شدید غذائی قلت کے خطرے سے دوچار ہیں۔

ایک سرکاری بیان میں کہا گیا کہ گزشتہ تین دنوں میں درجنوں اموات خوراک اور طبی سہولیات کی قلت کے باعث ہو چکی ہیں، یہ صورتحال ایک بے مثال انسانی المیے کی عکاسی کرتی ہے۔