واشنگٹن، ماسکو: (دنیا نیوز، ویب ڈیسک) امریکا کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے روس کے قریب دو ایٹمی آبدوزوں کی تعیناتی کا حکم دے دیا۔
ٹروتھ سوشل پر ٹرمپ نے لکھا کہ روس کے سابق صدر دمتری میدیدوف کی دھمکیوں کے ردعمل میں دو ایٹمی آبدوزیں مناسب علاقوں میں تعینات کرنے کا حکم دیا ہے، بس احتیاطاً، صرف اس لیے کہ یہ بیوقوفانہ اور اشتعال انگیز بیانات صرف بیانات نہ ہوئے تو۔
انہوں نے مزید لکھا کہ الفاظ بہت اہم ہوتے ہیں، اور یہ اکثر غیر ارادی نتائج پیدا کر سکتے ہیں، میں امید کرتا ہوں کہ یہ اُن میں سے ایک موقع نہیں ہوگا۔
ٹرمپ نے واضح نہیں کیا کہ ان کا مطلب نیوکلیئر پاورڈ (ایٹمی توانائی سے چلنے والی) سب میرینز تھا یا نیوکلیئر آرمڈ (جوہری ہتھیاروں سے لیس) آبدوز، انہوں نے ان مقامات کا بھی ذکر نہیں کیا جہاں ان آبدوزوں کو تعینات کیا گیا، کیونکہ امریکی فوج ایسے مقامات کو خفیہ رکھتی ہے۔
دنیا کے زیادہ تر جوہری ہتھیار امریکا اور روس کے پاس ہیں، امریکا اپنی نیوکلیئر ٹرائی ایڈ (زمین، سمندر، اور ہوا سے لانچ کیے جانے والے ہتھیاروں کی حکمتِ عملی) کے ایک حصے کے طور پر ایٹمی آبدوزوں کو مسلسل گشت پر رکھتا ہے۔
قبل ازیں ٹرمپ نے روس کو 10 دن کے اندر یوکرین میں جنگ بندی پر راضی ہونے کی ڈیڈ لائن دی تھی، ورنہ ماسکو اور اس کے تیل خریدنے والے ممالک پر محصولات عائد کیے جائیں گے۔
ماسکو، جو یوکرین کے ساتھ امن کے لیے اپنی شرائط پیش کر چکا ہے، اس نے اس ڈیڈ لائن پر کوئی عمل درآمد ظاہر نہیں کیا۔
روس کے سابق صدر دمتری میدیدوف نے ٹرمپ پر الٹی میٹمز کا کھیل کھیلنے کا الزام لگایا تھا اور یاد دلایا تھا کہ روس کے پاس سوویت دور کی جوہری صلاحیتیں موجود ہیں جنہیں آخری صورت میں استعمال کیا جا سکتا ہے، خاص طور پر جب ٹرمپ نے اُنہیں سوچ سمجھ کر بات کرنے کی تنبیہ کی۔
دمتری میدیدوف نے جواب میں یہ بھی کہا تھا کہ یہ آپ یا ٹرمپ کے اختیار میں نہیں کہ وہ یہ طے کریں کہ امن مذاکرات کب ہوں، مذاکرات اُس وقت ہوں گے جب ہماری فوجی کارروائی کے تمام مقاصد حاصل ہو جائیں گے، پہلے امریکا کی فکر کرو۔
ادھر روسی صدر ولادیمیر پیوٹن نے آج کہا کہ ماسکو یوکرین کے ساتھ مزید امن مذاکرات کی امید رکھتا ہے، تاہم جنگ کی رفتار اس کے حق میں ہے، یہ بیان اس بات کا اشارہ ہے کہ واشنگٹن کی جانب سے مقرر کردہ پابندیوں کی ڈیڈ لائن کے باوجود روس نے اپنے مؤقف میں کوئی نرمی نہیں دکھائی۔
یوکرین اور اس کے یورپی اتحادیوں کا کہنا ہے کہ ولادیمیر پیوٹن درحقیقت امن میں دلچسپی نہیں رکھتے، بلکہ وقت ضائع کر رہے ہیں، تاہم کریملن اس بات کو مسترد کرتا ہے۔