غزہ میں جنگی جرائم میں معاونت پر یورپی یونین کی ساکھ متاثر ہوسکتی ہے: جوزیپ موریل

Published On 06 August,2025 01:33 am

برسلز: (ویب ڈیسک) یورپین کمیشن کے سابق نائب صدر اور یورپی یونین کے ہائی ریپریزنٹیٹو فار فارن افیئرز اینڈ سکیورٹی پالیسی جوزیپ بوریل نے کہا ہے کہ غزہ میں جنگی جرائم میں معاونت پر یورپی یونین کی ساتھ متاثر ہوسکتی ہے۔

یورپین کمیشن کے سابق نائب صدر جوزیپ بوریل نے کہا ہے کہ اسرائیل غزہ میں بڑے پیمانے پر انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں سے جنگی جرائم کا ارتکاب کر رہا ہے اور یورپی یونین اس صورتحال پر خاموش رہ کر اسرائیل کے جنگی جرام میں اس کی معاونت کر رہا ہے، اسرائیل کی طرف سے غزہ میں استعمال کئے جانے والے بموں کی ایک تہائی تعداد یورپی ممالک میں تیار ہوتی ہے۔

جوزیپ بوریل نے ایک انٹرویو میں مزید کہا کہ یورپی یونین اسرائیل کو اس کی طرف سے انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں پر اسے سزا دینے سے گریزاں ہے حالانکہ یورپی یونین اس سے کہیں کم جرائم کی مذمت کر چکا ہے جن کا اسرائیل آج غزہ میں ارتکاب کر رہا ہے۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ اسرائیل پر غزہ میں 7 اکتوبر 2023 سے جاری جنگ کے دوران بارہا جنگی جرائم کے ارتکاب کا الزام عائد کیا جاتا رہا ہے ۔

اسرائیلی افواج نے اس جنگ کے دوران 60,000 سے زیادہ فلسطینیوں جن میں زیادہ تر عام شہری، خصوصاً بچے اور خواتین تھے کو اپنی کارروائیوں کے دوران قتل کیا اس کے ساتھ ساتھ اسرائیل کو جنگ سے تباہ حال غزہ کے مکینوں کے لئے دنیا بھر کی طرف سے انسانی ہمدردی کی بنیاد پر بھیجی گئی امداد کو غزہ تک پہنچانے میں رکاوٹیں ڈالنے کے الزامات کا بھی سامنا ہے۔

جوزیپ بوریل نے کہا کہ جنگ کے دوران غزہ پر اب تک گرائے جانے والے ایک تہائی بم یورپ میں بنائے گئے ہیں، انہوں نے مزید کہا کہ یورپی یونین کے بہت سے رکن ممالک صرف اسرائیل پر پابندیاں عائد نہیں کرنا چاہتے۔

ان کا یہ بھی ماننا ہے کہ یورپی یونین کمیشن کی سربراہ ارسولا وان ڈیر لیین کا بھی اسرائیل کے خلاف پابندیاں عائد کرنے کے عمل کو روکنے میں بڑا کردار ہے کیونکہ وہ اسرائیل کے خلاف پابندیوں کے معاملے کو ایجنڈے پر نہیں رکھتیں اور کمیشن کے اندر اس پر کھلی بحث کو روکتی ہیں۔

جوزیپ بوریل نے کہا کہ یورپی یونین نے مغربی کنارے میں اسرائیلی یہودیوں کی آبادکاری کی سرگرمیوں پر صرف 20 افراد کے خلاف پابندیاں عائد کیں حالانکہ ایسی پالیسیوں کو بین الاقوامی برادری غیر قانونی تصور کرتی ہے۔

انہوں نے کہا کہ یورپی یونین نے غزہ کے مقابلہ میں یوکرین میں کہیں کم اموات پر روس کے خلاف سخت پابندیاں عائد کرنے کی منظوری دی، انہوں نے مزید کہا کہ یورپی یونین کی طرف سے اسرائیل کے خلاف عائد کی جانے والی پابندیاں ایک بھونڈے مذاق کے سوا کچھ نہیں۔

انہوں نے کہا کہ اسرائیل کے وزیر اعظم بنجمن نیتن یاہو نے غزہ میں جو کچھ کیا ہے وہ بہت سے جنگی جرائم سے بڑھ کر ہے، غزہ کی صورتحال انتہائی خوفناک ہے۔

جوزیپ بوریل کے مطابق انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں پر اسرائیل کے خلاف کسی کارروائی سے گریز کا رویہ یورپی یونین کی بین الاقوامی ساکھ کو نقصان پہنچا سکتا ہے، یہ احساس بڑھتا جا رہا ہے کہ غزہ میں جو کچھ ہو رہا ہے اس کی ذمہ دار ی یورپ پر بھی عائد ہوتی ہے۔