اسرائیل کی سکیورٹی کابینہ نے غزہ شہر پر قبضے کی منظوری دے دی، مزید خونریزی کا خدشہ

Published On 08 August,2025 08:38 am

مقبوضہ بیت المقدس: (دنیا نیوز) اسرائیلی وزیراعظم بنیامین نیتن یاہو کے دفتر سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ اسرائیل کی سکیورٹی کابینہ نے غزہ شہر پر قبضے کے منصوبے کی منظوری دے دی ہے۔

عرب میڈیا کے مطابق اسرائیل کی فوج نے آج صبح غزہ کے شمالی حصے میں رہائشیوں کو جبری انخلا کا حکم دے دیا ہے جس سے فوجی آپریشن میں وسعت کا خدشہ ظاہر کیا گیا ہے جبکہ حماس نے واضح کیا ہے کہ غزہ پر اسرائیل کا قبضہ قبول نہیں کیا جائے گا۔

امریکی سرکاری خبر ایجنسی کے مطابق یہ فیصلہ حماس کے سات اکتوبر 2023 کے حملے کے بعد سے جاری اسرائیل کی 22 ماہ کی جوابی کارروائیوں میں مزید شدّت کی عکاسی کرتا ہے۔

سکیورٹی کابینہ کے اجلاس سے قبل فاکس نیوز کو ایک انٹرویو میں جب بنیامین نیتن یاہو سے پوچھا گیا کہ کیا اسرائیل غزہ کے تمام علاقوں کا کنٹرول سنبھال لے گا، تو ان کا جواب تھا کہ ہم وہاں سے حماس کو ختم کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں، اپنی سکیورٹی کو یقینی بنانے کے لیے غزہ کی آبادی کو آزادی دلانا چاہتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ہم اس پر تسلط نہیں چاہتے، ہم اسے عرب افواج کے حوالے کرنا چاہتے ہیں جو ہمیں دھمکی دیے بغیر اس پر صحیح طریقے سے حکومت کریں گی اور غزہ والوں کو اچھی زندگی دیں گی۔

اسرائیلی میڈیا کے مطابق اسرائیل کے ملٹری چیف لیفٹیننٹ جنرل ایال ضمیر نے غزہ پر قبضے کے خلاف خبردار کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ یرغمالیوں کو خطرے میں ڈالے گا اور تقریباً دو سال کی جنگ کے بعد فوج پر مزید دباؤ ڈالے گا۔

ادھر یرغمالیوں کے بہت سے خاندان بھی اس منصوبے کی مخالفت کر رہے ہیں کیونکہ انہیں یہ خدشہ ہے کہ مزید کشیدگی ان کے پیاروں کو برباد کر سکتی ہے اور ان میں سے کچھ افراد نے یروشلم میں سکیورٹی کابینہ کے اجلاس کے باہر احتجاج کیا۔

یہ واضح نہیں ہے کہ اس شہر میں کتنے لوگ رہتے ہیں کیونکہ جنگ کے ابتدائی ہفتوں میں لاکھوں افراد انخلا کے احکامات کے تحت غزہ شہر سے چلے گئے تھے، تاہم بہت سے افراد رواں سال کے آغاز میں جنگ بندی کے دوران یہاں واپس لوٹ آئے تھے۔

غزہ میں فوجی کارروائیوں کو وسعت دینے سے بےشمار فلسطینیوں اور تقریباً 20 اسرائیلی یرغمالیوں کی زندگیاں خطرے میں پڑ جائیں گی اور اسرائیل کو بین الاقوامی سطح پر مزید تنہائی کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔

واضح رہے کہ اسرائیل پہلے ہی تباہ شدہ علاقے کے تقریباً تین چوتھائی حصے پر قابض ہے۔

ایک اسرائیلی اہلکار نے اس سے قبل کہا تھا کہ سکیورٹی کابینہ غزہ کے تمام یا ان حصوں پر قبضہ کرنے کے منصوبوں پر غور کرے گی جو ابھی تک اسرائیلی کنٹرول میں نہیں ہیں۔

یاد رہے کہ اسرائیل کی فضائی اور زمینی جنگ نے غزہ میں ہزاروں افراد کو موت کے گھاٹ اتار دیا ہے، زیادہ تر آبادی کو بے گھر کر دیا ہے، وسیع علاقوں کو تباہ کر دیا ہے اور وسیع پیمانے پر خوراک کا بحران ہے۔