قاہرہ: (ویب ڈیسک) اسرائیل نے 35 ارب ڈالر مالیت کا گیس معاہدہ مصر کے ساتھ طے کر لیا ہے، جس کے تحت 2040 تک مصر کو تقریباً 130 ارب مکعب میٹر قدرتی گیس فراہم کی جائے گی۔
مصر کی کمپنی بلو اوشن انرجی کے ساتھ طے پانے والا یہ معاہدہ سابقہ معاہدے کی وسعت کو ظاہر کرتا ہے اور اسے خطے میں توانائی کے تعاون کو فروغ دینے کے ساتھ ساتھ اسرائیل کی مقامی توانائی ضروریات کو دہائیوں تک محفوظ بنانے کے لیے اہم قدم قرار دیا جا رہا ہے۔
نیومڈ (NewMed) جو کہ لیویاتھن پارٹنرشپ کی قیادت کر رہی ہے، اس نے اس معاہدے کو اسرائیل میں گیس کے ذخائر کی دریافت کے بعد سب سے اہم پیش رفت قرار دیا ہے۔
برآمدی معاہدے کے پہلے مرحلے کا آغاز 2026 میں متوقع ہے، جس کے تحت لیویاتھان گیس ذخیرے سے مصر کو سالانہ گیس کی فراہمی 4.7 ارب مکعب میٹر سے بڑھ کر 6.7 ارب مکعب میٹر ہو جائے گی۔
دوسرے مرحلے میں، جو 2029 سے شروع ہوگا، لیویاتھان کی پیداوار میں توسیعی منصوبے کی تکمیل اور اسرائیل سے مصر تک ایک نئی گیس پائپ لائن کی تعمیر کے بعد مزید 110 ارب مکعب میٹر گیس فراہم کی جائے گی، اس کے نتیجے میں سالانہ گیس کی برآمد 12 سے 13 ارب مکعب میٹر تک پہنچ جائے گی۔
یہ معاہدہ ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب ملک میں بڑھتی ہوئی توانائی کی ضروریات کے پیش نظر قدرتی گیس کی برآمدات پر شدید بحث جاری ہے، وزارت خزانہ نے خبردار کیا تھا کہ اسرائیل آئندہ 25 برسوں میں قدرتی گیس کی کمی کا سامنا کر سکتا ہے کیونکہ ملک کی توانائی کی ضروریات توقع سے زیادہ تیزی سے بڑھ رہی ہیں اور گیس کی برآمدات بھی کافی مضبوط ہیں، اس ممکنہ قلت کے نتیجے میں صارفین کے لیے بجلی کی قیمتوں میں اضافہ ہو سکتا ہے۔