ٹرمپ اور پیوٹن کی ملاقات، روس یوکرین جنگ بندی پر اتفاق نہ ہوسکا

Published On 16 August,2025 04:40 am

الاسکا: (دنیا نیوز) امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور روسی صدر پیوٹن کی ملاقات میں روس یوکرین جنگ بندی کے حوالے سے کوئی اتفاق نہ ہوسکا۔

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور روسی صدر ولادیمیر پیوٹن کے درمیان اہم ملاقات ہوئی، دونوں صدور کی ملاقات تقریبا 4 گھنٹےتک جاری رہی، ملاقات میں امریکی وزیرخارجہ مارکو روبیو اور امریکی خصوصی ایلچی اسٹیو وٹکوف بھی شریک تھے۔

ملاقات کے بعد مشترکہ پریس کانفرنس میں پہلے صدرپیوٹن کو خطاب کرنے کا موقع دیا گیا۔

روس کے صدر ولادیمیر پیوٹن نے ڈونلڈ ٹرمپ سے اپنی بات چیت تعمیری قرار دی اور مذاکرات کیلئے الاسکا دعوت دینے پر ڈونلڈ ٹرمپ سے اظہار تشکر کیا۔

صدر پیوٹن کا کہنا تھا کہ روس اور امریکا کی مشترکا تاریخ کا اہم حصہ الاسکا سے جڑا ہے، ٹرمپ نے پڑوسیوں کی طرح اچھا رویہ اپنایا اور انہوں نے ٹرمپ کے ساتھ بہت اچھے تعلقات قائم کیے ہیں۔

دنیا بھر میں سلامتی کے توازن کو بحال کرنا ہوگا: پیوٹن

یوکرین سے جاری جنگ کی صورتحال پر بات کرتے ہوئے روس کے صدر نے کہا کہ وہ یوکرینی عوام کو بھائیوں کی طرح سمجھتے ہیں، یوکرین کی موجودہ صورتحال سانحہ ہے اور روس کیلئے بہت دکھ کا باعث ہے۔

صدر پیوٹن نے کہا کہ یوکرین کی سکیورٹی یقینی بنائی جانی چاہئے اور اس مقصد کیلئے ماسکو کام کرنے پر تیار ہے تاہم انہوں نے یوکرین تنازعہ نمٹانے اور دیرپا سمجھوتے کیلئے مسئلہ کی جڑ ختم کرنے پر زور دیا۔

پیوٹن کا کہنا تھا کہ پائیدار اور دیر پا امن کے لیے جنگ کی بنیادی وجوہات کو ختم کرنا ہوگا، متعدد بار کہا ہے کہ روس کے تمام جائز خدشات کو زیرغور لانا ہوگا، یورپ سمیت دنیا بھر میں سلامتی کے توازن کو بحال کرنے کا کہا ہے۔

روسی صدر نے کہا کہ دونوں ممالک کے تعلقات سرد جنگ کے بعد نچلی ترین سطح پر ہیں، روس کی یوکرین جنگ کے خاتمے اور دیر پا حل میں خاص دلچسپی ہے، امید ہے یورپی ممالک رکاوٹیں کھڑی یا پیش رفت کو ثبوتاژ کرنے کی کوشش نہیں کریں گے۔

پیوٹن کا کہنا تھا کہ 2022 میں ٹرمپ صدرہوتے تو یوکرین میں جنگ کی نوبت نہ آتی، امید ہے ٹرمپ کے ساتھ اتفاق رائے سے یوکرین میں امن کی راہ ہموار ہوگی۔

 سب اہم نکتہ پر اتفاق نہیں ہوسکا: ٹرمپ

امریکی صدر ٹرمپ نے مذاکرات کیلئے روسی ہم منصب اور ان کی پوری ٹیم کا شکریہ ادا کیا اور کہا کہ یہ بہت تعمیری ملاقات رہی، بہت سے معاملات پر پیشرفت کی گئی اور کئی باتوں پر اتفاق کیا گیا۔

ٹرمپ نے کہا کہ وہ سب سے پہلے یوکرینی صدر زیلنسکی کو ٹیلی فون کریں گے اور نیٹو رہنماؤں سے بھی اس معاملے پر بات کریں گے۔

صدر ٹرمپ نے اعتراف کیا کہ روس کےساتھ یوکرین معاملے پر سب سے اہم نکتہ پر اتفاق نہیں کیا جاسکا تاہم عین ممکن ہے کہ یوکرین کے معاملے پر روس سے سمجھوتہ ہوجائے، یوکرین تنازعہ ختم کرنےمیں جس قدر یوکرین کو دلچسپی ہے، اسی قدر صدر پیوٹن کو بھی ہے۔

امریکا کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے سن 2016 کے صدارتی انتخابات میں روسی مداخلت کے الزام کو دھوکہ دہی قراردیا۔

صدرٹرمپ نے کہا کہ وہ روسی ہم منصب سے ٹیلی فون پر رابطہ کریں گے اور امید ظاہر کی کہ جلد دوسری ملاقات بھی ہوگی۔

ماسکو میں ملاقات کی دعوت

روس کے صدر پیوٹن نے جملے کا فائدہ اٹھاتے ہوئے انگریزی میں فوراً ہی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کو ماسکو میں ملاقات کی دعوت دے دی۔

جس پر صدرٹرمپ نے پیوٹن کی ماسکو میں اگلی ملاقات کی تجویز سے اتفاق کرتے ہوئے کہا کہ یہ دلچسپ بات ہے، اس پرتھوڑی گرمجوشی حاصل کروں گا، میں اسے ممکنہ طور پر ہوتا دیکھ سکتا ہوں۔

یہ تاریخی ملاقات شروع ہونے سے کچھ لمحے پہلے ردعمل میں یوکرینی صدر زیلینسکی کا کہنا تھا کہ پیوٹن ٹرمپ ملاقات سے قبل بھی یوکرین پر روسی حملے جاری تھے، روس کی طرف سے جنگ روکنے کا کوئی اشارہ نہیں اور سہ فریقی ملاقات سے موثر حل نکل سکتا ہے۔

واضح رہے کہ ٹرمپ پیوٹن ملاقات اس ماحول میں ہوئی کہ دونوں رہنماؤں نے میڈیا سے اپنے خیالات کا اظہار تو کیا مگر سوالات کے جوابات دینے سے گریز کیا۔