ماسکو: (شاہد گھمن) روسی حکومت کے مرکز کریملن نے باضابطہ اعلان کر دیا ہے کہ روسی صدر ولادیمیر پیوٹن اور امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ 15 اگست کو امریکی ریاست الاسکا میں ایک تاریخی سربراہی ملاقات میں شریک ہوں گے۔
یہ ملاقات اس وقت ہو رہی ہے جب دنیا یوکرین جنگ، توانائی کے بحران، اور عالمی اقتصادی دباؤ جیسے سنگین مسائل سے دوچار ہے۔
الاسکا روس اور امریکہ کے درمیان جغرافیائی اور تاریخی اہمیت رکھتا ہے، اس ملاقات کے لیے الاسکا کو ایک علامتی مقام کے طور پر چنا گیا، یہ وہ خطہ ہے جہاں سے محض چند گھنٹوں کی پرواز کے فاصلے پر روسی سرزمین شروع ہو جاتی ہے، اور جہاں سرد جنگ کے دور کی یادیں آج بھی تازہ ہیں۔
ملاقات کے ایجنڈے میں عالمی سلامتی، سٹریٹجک ہتھیاروں میں کمی، توانائی کے وسائل کا استحکام، اور دوطرفہ تجارتی تعلقات کی بحالی جیسے اہم موضوعات شامل ہیں۔ تاہم سب سے اہم نکتہ یوکرین میں جاری جنگ اور اس کے حل کے امکانات ہوں گے۔
ذرائع کے مطابق ٹرمپ ممکنہ طور پر ایک جنگ بندی یا امن فارمولے کی تجویز پیش کر سکتے ہیں جبکہ پیوٹن روس کے مؤقف کو براہِ راست بیان کرنے کا موقع حاصل کریں گے۔
امریکی اور روسی ذرائع کا کہنا ہے کہ یہ بات چیت رسمی سفارتی انداز کے بجائے ایک کھلی اور سیدھی گفتگو ہوگی تاکہ دونوں رہنما ایک دوسرے کے حقیقی ارادوں کو بہتر طور پر سمجھ سکیں، اس ملاقات کو عالمی میڈیا براہِ راست نشر کرے گا، اور یہ لمحہ دنیا بھر میں توجہ کا مرکز بنے گا۔
ماہرین کا ماننا ہے کہ یوکرین کا تنازع اس وقت عالمی سیاست کا سب سے بڑا فلیش پوائنٹ ہے، اور اگر پیوٹن - ٹرمپ ملاقات میں اس پر کوئی پیش رفت ہوئی تو یہ نہ صرف مشرقی یورپ بلکہ پوری دنیا میں طاقت کے توازن کو متاثر کر سکتی ہے۔