ماسکو، واشنگٹن: (ویب ڈیسک) روس نے میزائل پروگرام کی معطلی کے معاہدے سے دستبردار ہونے کا اعلان کرتے ہوئے کہا ہے کہ وہ زمین سے درمیانے اور کم فاصلے تک مار کرنے والے میزائلوں کی تعیناتی پر حدود کے تعین کا مزید پابند نہیں ہے۔
روس کے سابق صدر و موجودہ مشیر قومی سلامتی دمتری میدیدوف نے کہا کہ معاہدے سے دستبرداری روس مخالف پالیسی کا نتیجہ ہے، یہ روس مخالف پالیسی نیٹو ممالک کی ہے، یہ حقیقت ہے جو ہمارے مخالفین کو سمجھ لینی چاہئے، آپ ہمارے مزید اقدامات کا انتظار کریں۔
روسی وزارت خارجہ کا کہنا ہے کہ ماسکو نے واشنگٹن کو اس معاملے پر بارہا خبردار کیا تھا مگر تمام وارننگز نظر انداز کردی گئیں، امریکی ساختہ ایسے میزائل یورپ اور ایشیا و بحرالکاہل میں تعینات کرنے کی صورتحال پیدا کی جا رہی ہے۔
وزارت خارجہ نے مزید کہا ہے کہ نیٹو کی جانب سے میزائل پروگرام معاہدے کے سلسلہ میں کوئی یقینی دہانی نہیں کرائی جا رہی لہٰذا روس بھی دستبردار ہو رہا ہے۔
واضح رہے کہ درمیانے فاصلے کے میزائلوں کی رینج ایک ہزار ایک کلومیٹر سے پانچ ہزار پانچ سو کلومیٹر ہے جبکہ کم فاصلے کے میزائلوں کی رینج پانچ سو سے ایک ہزار کلومیٹر ہے، معاہدے پر دستخط کرنے والے ممالک ان میزائلوں کے لانچرز بھی تیار نہیں کرسکتے۔
روسی وزارت خارجہ کے مطابق مغربی ممالک ایسے اقدامات کررہے ہیں جن کے نتیجے میں روس سے ملحق علاقوں میں میزائلوں کی تعیناتی کا امکان ہے جس کی وجہ سے روس کو براہ راست خطرات لاحق ہیں۔
روس کے صدر ولادیمر پوٹن نے پچھلے سال سلامتی کونسل کو بتایا تھا کہ امریکا نہ صرف میڈیم اور شارٹ رینج کے زمین سے مار کرنے والے میزائل نہ صرف بنا رہا ہے بلکہ انہیں مشقوں کے لیے ڈنمارک اور فلپائن بھی لایا گیا ہے، یہ واضح نہیں کہ وہ میزائل وہاں سے واپس لے جائے گئے یا نہیں۔