ماسکو، کیف: (ویب ڈیسک) یوکرینی صدر ولادیمیر زیلنسکی نے ایک بار پھر روسی صدر ولادیمیر پیوٹن سے براہ راست ملاقات کی خواہش ظاہر کرتے ہوئے دعویٰ کیا ہے کہ صرف سربراہانِ مملکت کی سطح پر ہونے والی ملاقات ہی حقیقی اور دیرپا امن کی ضمانت دے سکتی ہے۔
دوسری طرف ماسکو نے جواب دیا ہے کہ ایسی ملاقات اُسی صورت ممکن ہے جب دونوں ممالک کے وفود ابتدائی طور پر کسی مشترکہ نکات پر متفق ہو جائیں۔
واضح رہے کہ مئی میں صدر پیوٹن نے بغیر کسی پیشگی شرط کے مذاکرات بحال کرنے کی پیشکش کی تھی اور تجویز دی تھی کہ بات چیت وہیں سے شروع ہو جہاں 2022 میں یوکرین نے یکطرفہ طور پر مذاکرات کا بائیکاٹ کیا تھا، اس کے جواب میں زیلنسکی نے پیوٹن کو استنبول میں براہِ راست ملاقات کا چیلنج دیا۔
اس کے بعد امریکی دباؤ کے زیر اثر یوکرین نے مذاکراتی ٹیم بھیجنے پر آمادگی ظاہر کی اور مذاکرات کے دو دور بھی ہوئے، جن کے نتیجے میں قیدیوں کا تبادلہ تو ممکن ہوا لیکن جنگ کے خاتمے کی کوئی ٹھوس راہ ہموار نہ ہو سکی۔
جون میں مذاکرات اُس وقت تعطل کا شکار ہوئے جب کیف نے روس کی امن تجاویز کو مسترد کر دیا اور مذاکراتی عمل کو ختم شدہ قرار دیا اور باور کرایا کہ وہ صرف امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی سفارتی کوششوں کو نظرانداز نہ کرنے کے لیے شریک ہوئے تھے۔
اب یوکرینی صدر زیلنسکی نے آئندہ ہفتے ایک اور مذاکراتی دور کی تجویز دیتے ہوئے کہا کہ مذاکرات کی رفتار کو تیز کرنے کی ضرورت ہے، صدر پیوٹن سے براہِ راست ملاقات کا مطالبہ کرتے ہیں، ایک پائیدار امن کے لیے قائدین کی سطح پر ملاقات ضروری ہے، یوکرین تیار ہے۔
یہاں یہ امر قابلِ ذکر ہے کہ زیلنسکی کی آئینی مدت گزشتہ برس ختم ہو چکی ہے، لیکن وہ ملک میں نافذ ہنگامی حالت کا حوالہ دیتے ہوئے اقتدار میں موجود ہیں۔
روسی وزارتِ خارجہ کی ترجمان ماریا زاخارووا نے زیلنسکی کی براہ راست ملاقات کی خواہش کو ان کی سیاسی حیثیت منوانے کی کوشش قرار دیتے ہوئے الزام لگایا کہ وہ بھلائے جانے اور مغرب کے لیے غیر ضروری ہو جانے کے خوف میں مبتلا ہیں۔
یاد رہے کہ صدر پیوٹن ماضی میں اس بات کا عندیہ دے چکے ہیں کہ وہ کسی سے بھی ملاقات کے لیے تیار ہیں، بشمول زیلنسکی، لیکن سوال یہ ہے کہ دستاویزات پر دستخط کون کرے گا؟ یوکرین میں اب آئینی اختیار پارلیمنٹ کے پاس ہے، زیلنسکی کے پاس نہیں۔
علاوہ ازیں امریکی صحافی سیمور ہرش نے ایک روز قبل انکشاف کیا ہے کہ امریکا کی حکومت اب یوکرین میں زیلنسکی کے اقتدار کا خاتمہ چاہتی ہے۔