واشنگٹن: (دنیا نیوز) امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا ہے کہ جب انہوں نے پاکستان اور انڈیا کے درمیان مئی کے مہینے میں ہونے والی مختصر جنگ رکوائی تب تک سات جیٹ مار گرائے جا چکے تھے۔
وائٹ ہاؤس میں میڈیا کے نمائندوں سے بات کرتے ہوئے امریکی صدر نے ایک بار پھر دعویٰ کیا کہ انہوں نے صدر کا عہدہ سنبھالنے کے بعد سے اب تک متعدد جنگیں رکوائی ہیں جن میں سے انڈیا اور پاکستان کی مابین ہونے والی جنگ سب سے بڑی جنگ ہو سکتی تھی۔
ان کا کہنا تھا کہ بھارت اور پاکستان کی جنگ ایک الگ ہی سطح پر تھی جو ایٹمی جنگ میں تبدیل ہو سکتی تھی، انہوں نے پہلے ہی سات جیٹ طیارے مار گرائے تھے، وہ جنگ بہت زوروں پر تھی۔
ٹرمپ نے یہ واضح نہیں کیا کہ کس ملک نے کتنے جہاز مار گرائے تھے۔
انہوں نے ایک بار پھر یہ دعویٰ دہرایا کہ انھوں نے دونوں ہمسایہ ممالک کے درمیان جنگ رکوانے کے لیے انھیں تجارت کی پیشکش کی، میں نے کہا، آپ لوگ تجارت کرنا چاہتے ہیں؟ اگر آپ لڑتے رہے تو ہم آپ کے ساتھ تجارت نہیں کریں گے نا کچھ اور کریں گے۔
انہوں نے بتایا کہ میں نے کہا آپ کے پاس اسے حل کرنے کے لیے 24 گھنٹے ہیں، اس پر بھارت اور پاکستان جنگ روکنے پر آمادہ ہو گئے۔
انہوں نے مزید بتایا کہ جنگیں رکوانے کے لیے انہیں تجارت اور جو کچھ بھی استعمال کرنا پڑا، انہوں نے کیا، ہم نے ایسی بہت سی جنگیں روکیں جن کے بارے میں لوگوں کا خیال تھا کہ یہ روکی نہیں کی جا سکتیں۔
یاد رہے کہ پاکستان نے بھارت کے ساتھ فضائی جھڑپوں کے دوران تین انڈین رفال طیاروں سمیت انڈیا کے پانچ طیارے مار گرانے کا دعویٰ کیا تھا۔
پاکستان اور بھارت کے درمیان ہونے والی جنگ کے تقریباً تین ماہ بعد روان ماہ انڈین فضائیہ کے سربراہ ایئر چیف مارشل اے پی سنگھ نے مضحکہ خیزی اڑاتے ہوئے آپریشن سندور کے دوران پاکستان کے پانچ لڑاکا طیارے اور ایک بڑا طیارہ مار گرانے کا دعویٰ کیا تھا جسے بھارتی میڈیا نے بھی قبول نہ کیا۔
ایک ایسے وقت میں جب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ روس اور یوکرین کے درمیان جنگ ختم کروانے کی کوشش میں مصروف ہیں، وہ اکثر اپنے دوسرے صدارتی دور کے دوران امن مذاکرات میں کامیابیوں کا تذکرہ کرتے نظر آتے ہیں۔
18 اگست کو وائٹ ہاوس میں بات چیت کے دوران انہوں نے دعویٰ کیا کہ میں چھ جنگیں ختم کروا چکا ہوں اور یہ سب معاہدے میں نے جنگ بندی کا لفظ استعمال کیے بغیر کروائے۔
اگلے ہی دن یہ تعداد سات جنگوں پر پہنچ چکی تھی۔
ٹرمپ انتظامیہ، جو ان کی جانب سے ختم کروائی جانے والی جنگوں کی فہرست پیش کر چکی ہے، اس کے مطابق پیس میکر ان چیف (یعنی امن قائم کرنے والے صدر) کو امن کا نوبل انعام اب تک مل جانا چاہئے تھا۔
ان میں سے چند جنگیں صرف دنوں پر محیط تھیں اگرچہ ان کی وجہ بننے والے تنازعات بہت پرانے تھے اور یہ بھی واضح نہیں کہ یہ امن معاہدے کتنے پائیدار ثابت ہوں گے، تاہم ٹرمپ نے متعدد بار جنگ بندی کے لفظ کا استعمال کیا ہے۔