بھارت کی جانب سے سرحد پر لگائی باڑ سیلاب سے متاثر، 90 بارڈر پوسٹیں ڈوب گئیں

Published On 05 September,2025 10:18 am

لاہور: (ویب ڈیسک) حالیہ مون سون کی شدید بارشوں اور سیلاب کے باعث بھارت کی طرف سے بارڈر پر لگائی گئی باڑ کو بھی نقصان پہنچا ہے۔

بھارتی حدود میں تقریباً 110 کلو میٹر لمبی بارڈ فینس سیلاب کی زد میں آئی ہے جبکہ انڈیا کی بارڈر سیکیورٹی فورس کی 90 پوسٹیں بھی پانی میں ڈوب گئی ہیں۔ ہوائی جہاز پر سفر کرتے ہوئے رات کے وقت پاک انڈیا بارڈر پر نظر آنے والی روشنیوں کی لکیر بھی کئی مقامات پر مدھم ہوگئی ہے۔

سیلاب کی وجہ سے بارڈر فینس کے ٹوٹنے کی متعدد تصاویر اور ویڈیوز سوشل میڈیا پر شیئر کی جا رہی ہیں، لوہے کے جنگلے پر مبنی فینس انڈین حدود میں ہے جبکہ انٹرنیشنل بارڈر اس فینس سے کئی گز پیچھے ہے۔

مشرقی پنجاب کے شہر امرتسر سے تعلق رکھنے والے گورویندر سنگھ نے بھارت کے سرکاری ذرائع کے حوالے سے بتایا کہ تھین ڈیم سے اچانک پانی چھوڑے جانے اور دریائے توی سے آنے والے سیلابی ریلے سے تقریباً 110 کلو میٹر لمبی بارڈر فینس سیلاب کی زد میں آئی ہے، جس میں سے 80 کلو میٹر کا حصہ بھارتی پنجاب سیکٹر میں اور 30 کلو میٹر مقبوضہ جموں میں متاثر ہوا ہے۔ یہ باڑ کئی جگہوں پر ڈوب گئی ہے، اکھڑ گئی ہے یا جھک گئی ہے جبکہ بارڈر سیکیورٹی فورس کی تقریباً 90 پوسٹیں بھی پانی میں ڈوبی ہوئی ہیں۔

مشرقی پنجاب کے ضلع فیروزپور میں 111 دیہات اور فاضلکا میں 77 دیہات پانی میں ڈوب چکے ہیں، جو تقریباً 60 ہزار سے زائد افراد کو متاثر کر رہے ہیں۔

انڈین بارڈر کے قریب واقع دیہات جیسے مہدی پور، میانوالی (ترن تارن کے کھیم کرن علاقے میں) اور فاضلکا کے آخری گاؤں شدید سیلاب کی لپیٹ میں ہیں، دریائے راوی، ستلج اور چناب کی بلند سطح کی وجہ سے باڑ کے کئی حصے 2 سے 3 فٹ پانی میں ڈوبے ہوئے ہیں۔

فاضلکا ضلع کے ایک کسان امریندر سنگھ نے کہا کہ سیلاب نے ہمارے کئی دیہات کو متاثر کیا ہے، بارڈر کے قریب واقع گاؤں مکمل طور پر پانی میں ڈوبے ہوئے ہیں اور ہماری فصلیں تباہ ہوگئیں۔

پاک انڈیا بارڈر کے قریب پاکستانی دیہات کے مکینوں نے بھی سیلاب کی وجہ سے انڈیا کی بارڈر فینس کے ٹوٹنے اور پانی میں ڈوبے ہونے کی تصدیق کی ہے، سیالکوٹ کے سرحدی گاؤں کے رہائشی محمد اسلم نے بتایا کہ ان کے کھیتوں سے چند فرلانگ دور انڈین بارڈر ہے اور جہاں انڈین فینس ٹوٹ چکی ہے، بھارتی کسان اس فینس کو سیلابی پانی میں بہنے اور مزید ٹوٹنے سے بچانے کی کوشش کرتے بھی دیکھے گئے ہیں۔

اسی سرحدی گاؤں کے ایک اور رہائشی حاجی ابراہم نے بتایا کہ بھارتی حکومت نے جان بوجھ کر پانی چھوڑا ہے جس سے مشرقی پنجاب اور مغربی پنجاب دونوں کو نقصان پہنچا ہے، سیلاب نے بارڈر کی لکیر کو ختم کر دیا ہے۔

ادھر ضلع قصور میں دریائے ستلج میں آنے والے سیلاب سے گنڈا سنگھ اور حسینی والا بارڈر بھی پانی میں ڈوب گئے ہیں، جس کی وجہ سے اس بارڈر پر پرچم اتارے جانے کی تقریب اور پریڈ بھی غیر معینہ مدت کے لیے ملتوی کی جا چکی ہے۔