برسلز: (ویب ڈیسک) یورپی پارلیمنٹ کے ارکان نے اسرائیل پر پابندیاں لگانے کا مطالبہ کر دیا۔
عالمی میڈیا کی رپورٹ کے مطابق یورپی پارلیمنٹ کے 50 سے زائد ارکان نے یورپی یونین کی کمشنر برائے مساوات، بحران سے نمٹنے اور تیاری، ہاڈیا لاہبیب کو ایک ہنگامی خط ارسال کیا ہے جس میں انہوں نے غزہ میں انسانی بحران کو "بے مثال انسانی المیہ” قرار دیتے ہوئے فوری اور عملی اقدامات کا مطالبہ کیا ہے۔
میڈیا رپورٹ کے مطابق ارکانِ پارلیمنٹ نے اپنے خط میں نشاندہی کی کہ یورپی عوام کے ٹیکس سے لاکھوں یورو کی امداد مختص کی گئی ہے لیکن خوراک، ادویات اور طبی سازوسامان کی ترسیل بارڈر پر رکی ہوئی ہے، ان کے بقول یہ صورتحال اسرائیل کی جانب سے امداد کو منظم انداز میں روکنے، موڑنے یا تباہ کرنے کی پالیسی کا نتیجہ ہے۔
ارکان نے زور دیا کہ غزہ پر جاری محاصرہ اجتماعی سزا کے زمرے میں آتا ہے، انہوں نے کہا کہ امداد کی غیر جانبدارانہ فراہمی کا مطلب یہ نہیں کہ انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں پر بھی غیرجانبدار رہا جائے۔
خط میں یورپی یونین سے مطالبہ کیا گیا کہ وہ غزہ تک امداد کی فراہمی کے لئے اسرائیلی چینلز کو نظرانداز کرتے ہوئے براہِ راست انسانی ہمدردی کی بنیاد پر امدادی آپریشنز منظم کرے، اس کے ساتھ ساتھ، امداد کی مؤثر ترسیل اور شفافیت کو یقینی بنانے کے لیے ایک ایسا نظام قائم کیا جائے جو امداد کو ضائع ہونے یا روکنے سے بچا سکے۔
ارکانِ پارلیمنٹ نے اس بات پر زور دیا کہ اسرائیل کی جانب سے بین الاقوامی انسانی قوانین کی خلاف ورزیوں پر اسے سیاسی اور قانونی طور پر جوابدہ بنایا جائے اور اس ضمن میں یورپی یونین کو اسرائیل کے ساتھ موجود شراکت داری معاہدے کو فوری طور پر معطل کر کے پابندیاں عائد کرنی چاہئیں۔
خط کے آخر میں ارکانِ پارلیمنٹ نے واضح کیا کہ یورپ اب صرف تشویش کے بیانات اور امن کی اپیلوں تک محدود نہیں رہ سکتا جبکہ فلسطینی عوام قحط، تباہی اور نسل کشی جیسے خطرات کا سامنا کر رہے ہیں۔
انہوں نے کمشنر ہاڈیا لاہبیب سے مطالبہ کیا کہ وہ فوری طور پر حرکت میں آئیں اور یورپی وعدوں کو زمینی حقیقت میں بدلیں۔