اسرائیل غزہ میں فلسطینی شہریوں کی نسل کشی کر رہا ہے: اقوام متحدہ

Published On 16 September,2025 02:20 pm

نیویارک: (دنیا نیوز) اقوام متحدہ کے تحقیقاتی کمیشن تحقیقاتی کمیشن کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ اسرائیل غزہ میں فلسطینیوں کی نسل کشی کر رہا ہے، اسرائیلی وزیراعظم، صدر، وزیر دفاع نسل کشی کے ذمہ دار ہیں۔

رپورٹ میں بتایا گیا کہ کمیشن کے پاس واضح شواہد ہیں 2023 میں غزہ جنگ کے آغاز کے بعد سے اسرائیل بین الاقوامی قانون میں بیان کردہ نسل کشی کے پانچ میں سے چار اقدامات کا مرتکب ہوا ہے۔

اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کونسل نے 2021 میں مقبوضہ فلسطینی علاقے میں انسانی حقوق کی مبینہ خلاف ورزیوں کی تحقیقات کے لیے آزاد بین الاقوامی تحقیقاتی کمیشن تشکیل دیا تھا۔

اس کمیشن کے تین رکنی پینل کی سربراہی جنوبی افریقہ سے تعلق رکھنے والی اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کی سابق سربراہ نوی پلے کر رہی ہیں، وہ اس سے قبل روانڈا میں ہونے والی نسل کشی پر بنے بین الاقوامی ٹریبونل کی صدر رہ چکی ہیں۔

کمیشن کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ اسرائیلی حکام اور اسرائیلی فورسز نے 1948 کے نسل کشی کنونشن کے تحت غزہ میں نسل کشی کے پانچ اقدامات میں سے چار کا ارتکاب کیا ہے۔

رپورٹ کے مطابق ایسی چیزیں جنہیں بین الاقوامی قوانین کے تحت تحفظ حاصل ہے ان پر حملہ کرکے گروہ کے ارکان کو قتل کیا گیا، شہریوں اور دیگر افراد جنہیں تحفظ حاصل ہے انہیں نشانہ بنایا گیا ؛ اور جان بوجھ کر ایسے حالات پیدا کیے جو ان کی موت کا سبب بنے۔

شہریوں اور ایسی اشیا جنہیں تحفظ حاصل ہے ان پر براہ راست حملے کر کے مخصوص گروپ کے ارکان کو شدید جسمانی یا ذہنی نقصان پہنچایا، قیدیوں کے ساتھ شدید ناروا سلوک، جبری نقل مکانی اور ماحولیاتی تباہی کا ارتکاب کیا۔

رپورٹ کے مطابق ضروری انفراسٹرکچر اور زمین کو تباہ کر کے، تباہی اور طبی خدمات تک رسائی سے روک کر، جبری نقل مکانی، ضروری امداد، پانی، بجلی اور ایندھن کو فلسطینیوں تک پہنچنے سے روک کر، تولیدی تشدد، اور بچوں کو متاثر کرنے والے مخصوص حالات پیدا کر کے ایسے حالات پیدا کیے گئے جس سے فلسطینیوں کی تباہی کو یقینی بنایا جا سکے۔

کمیشن نے لکھا کہ دسمبر 2023 میں غزہ کے سب سے بڑے فرٹیلٹی کلینک پر حملہ کر کے بچوں کی پیدائش میں خلل ڈالا گیا، اس حملے میں مبینہ طور پر تقریباً 4,000 ایمبریو اور 1,000 سپرم کے نمونے اور غیر زرخیز انڈوں کو تباہ ہوئے تھے۔

جینیوا کنونشن کے تحت کسی کو بھی عمل کو نسل کشی قرار دینے کے لیے یہ ثابت کرنا بھی ضروری ہے کہ مجرم نے یہ سارے اقدامات نسل کشی کے ارادے سے کیے ہیں۔

کمیشن کا کہنا ہے کہ اس نے اس مقصد کے لیے اسرائیلی رہنماؤں کے بیانات کا جائزہ لیا، اسرائیل کے صدر آئزک ہرزوگ، وزیرِ اعظم بنیامن نیتن یاہو اور سابق وزیرِ دفاع یوو گیلنٹ نے نسل کشی کے لیے اکسایا ہے، غزہ میں اسرائیلی حکام اور سکیورٹی فورسز کے طرز عمل سے جو واحد معقول نتیجہ اخذ کیا جا سکتا ہے وہ یہ ہے کہ ان کا ارادہ نسل کشی کا ہی تھا۔

کمیشن کا کہنا ہے کہ اس طرز عمل میں بھاری گولہ بارود کا استعمال کرتے ہوئے فلسطینیوں کی غیر معمولی تعداد کو جان بوجھ کر قتل کرنا اور انھیں شدید نقصان پہنچانا شامل ہے، مذہبی، ثقافتی اور تعلیمی مقامات پر منظم اور بڑے پیمانے پر حملے اور غزہ کا محاصرہ کر کے اس کی آبادی کو بھوکا مارنا شامل ہے۔