نیویارک: (دنیا نیوز) ترک صدر رجب طیب اردوان نے کہا ہے کہ انسانیت نے پچھلی صدی میں اس جیسی بے رحمی کبھی نہیں دیکھی جو اسرائیل غزہ میں کر رہا ہے، غزہ میں جنگ نہیں بلکہ قبضے، نسل کشی اور قتل عام کی اسرائیلی پالیسی جاری ہے۔
اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی سے خطاب کرتے ہوئے ترک صدر رجب طیب اردوان نے کہا کہ آج ہم اس عالمی پلیٹ فارم پر فلسطینی عوام کی نمائندگی کرتے ہوئے بات کر رہے ہیں، جن کی آوازیں مسلسل دبائی جا رہی ہیں۔
انہوں نے کہا کہ پچھلے 23 ماہ سے اسرائیل ہر گھنٹے میں غزہ میں ایک بچہ قتل کر رہا ہے، اور یہ صرف اعداد و شمار نہیں بلکہ معصوم انسانوں کی زندگیاں ہیں، صرف 2 یا 3 سال کے معصوم بچے جن کے ہاتھ، بازو یا ٹانگیں نہیں ہیں، آج غزہ کی معمول کی تصویر بن چکے ہیں۔
اردوان نے کہا کہ اگر ایک معمولی سا کانٹا بھی کسی بچے کے ہاتھ میں چبھ جائے تو والدین کے دل کو تکلیف ہوتی ہے لیکن غزہ میں دواؤں کی کمی کی وجہ سے بچوں کے اعضا بے ہوشی کے بغیر کاٹے جا رہے ہیں، جو انسانیت کی سب سے نچلی سطح ہے۔
ترک صدر نے سوال اٹھایا کہ کون سا ضمیر ہے جو اس درد کا سامنا کر سکتا ہے؟ کون سا ضمیر ہے جو اس ظلم پر خاموش رہ سکتا ہے؟ کیا ایسی دنیا میں امن قائم ہو سکتا ہے جہاں بچے بھوک اور دوائی کی کمی کی وجہ سے مر رہے ہوں؟
انہوں نے کہا کہ اسرائیلی قیادت خطے کے امن کے لیے ایک بڑا خطرہ بن چکی ہے، اقوام متحدہ بھی غزہ میں اپنے عملے کو اسرائیلی حملوں سے بچانے میں ناکام رہی ہے۔
ترک صدر کا کہنا تھا کہ اسرائیلی جارحیت صرف غزہ اور مغربی کنارے تک محدود نہیں رہی بلکہ شام، ایران، لبنان، یمن اور اب قطر پر حملے سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ اسرائیلی قیادت مکمل طور پر بےقابو ہو چکی ہے۔
رجب طیب اردوان نے زور دیا کہ نسل کشی کرنے والوں کو انصاف کے کٹہرے میں لایا جانا چاہئے اور غزہ میں فوری جنگ بندی کے ساتھ ساتھ انسانی امداد کی فراہمی کو یقینی بنانا چاہئے۔
ترک صدر نے اپنی دیرینہ بات کو دہراتے ہوئے کہا کہ جب تک ایسا عالمی نظام قائم نہیں ہوتا جس میں طاقت ور حق پر نہ ہو بلکہ حق طاقت ور ہو، انہوں نے سلامتی کونسل کے پانچ مستقل ارکان کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ ترکی یہ کہنا جاری رکھے گا کہ "دنیا پانچ سے بڑی ہے"۔