نیویارک: (دنیا نیوز) ایرانی صدر مسعود پزشکیان نے کہا کہ ایران کا جوہری پروگرام پرامن مقاصد کیلئے ہے، مذاکرات کیلئے امریکی دباؤ قبول نہیں کیا جائیگا۔
ایرانی صدر مسعود پزشکیان نے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ہم سعودی عرب اور پاکستان کے درمیان دفاعی معاہدے کو خوش آمدید کہتے ہیں، یہ معاہدہ مسلم ممالک کے ساتھ مل کر علاقے کی سلامتی کے لیے اچھا آغاز ہے۔
ایرانی صدر ڈاکٹر مسعود پیزشکیان نے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی سے اپنے پہلے خطاب میں پاکستان اور سعودی عرب کے مابین حالیہ دفاعی معاہدے کا خیرمقدم کیا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ یہ معاہدہ نہ صرف دو مسلم ممالک کے درمیان قریبی تعاون کی علامت ہے بلکہ یہ خطے میں ایک جامع اور متوازن سلامتی کے نظام کی بنیاد بھی فراہم کرتا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: امریکا کے ساتھ مذاکرات ختم ہوچکے ہیں: آیت اللہ خامنہ ای
صدر مسعود پزشکیان نے مزید کہا کہ اسرائیل نے ایران کی خودمختاری اور سالمیت پر حملہ کیا، اسرائیل نے شام ،یمن اورقطر میں بھی حملے کئے، دشمن ایرانی عوام میں تفرقہ ڈالنے میں ناکام رہے ہیں، ایران حملہ آوروں کے سامنے گھٹنے نہیں ٹیکے گا اور مزید مضبوط ہو گا، پابندیوں اور میڈیا وار کے باوجود ہمارے عوام فوج کی حمایت کے لیے متحد ہوئے، ہمارے سائنسدانو کو قتل کیا اور رہنماؤں کو نشانہ بنایا۔
ایرانی صدر نے کہا کہ ایران جوہری ہتھیار بنانے کا خواشمند نہیں، یورپی ٹرائیکا نے امریکی حمایت سے ہمارے خلاف پابندیاں لگائیں، قطر پر اسرائیل کے مجرمانہ حملے کی مذمت کرتے ہیں، ایران کے خلاف دہرا میعار ختم کیا جائے، سلامتی طاقت کے استعمال سے حاصل نہیں ہوتی، ہم اپنے ملک کے قوانین کو سامنے رکھتے ہوئے جوہری ہتھیار بنانے کی کوشش نہیں کرتے۔
اپنے خطاب کے دوران ایرانی صدر نے اسرائیل کے ”گریٹر اسرائیل“ کے نظریے کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا اور صیہونی ریاست پر خطے میں نسل کشی، نسلی امتیاز اور جارحیت کا الزام عائد کیا۔