نیتن یاہو کا جنرل اسمبلی میں خطاب، حماس، حزب اللہ، ایران اور حوثیوں کو کھلی دھمکیاں

Published On 26 September,2025 07:20 pm

جنیوا: (دنیا نیوز) اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے اجلاس سے خطاب میں اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو نے حماس، حزب اللہ، ایران اور حوثیوں کو قتل کی کھلی دھمکیاں دیں۔

عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق نیتن یاہو نے اقوام متحدہ سمیت تمام عالمی اداروں کی ان رپورٹس کو مسترد کردیا جس میں کہا گیا تھا کہ اسرائیل غزہ میں نسل کشی کا مرتکب ہو رہا ہے، انہوں نے پوری ڈھٹائی کے ساتھ حماس، حزب اللہ، ایران، یمن کے حوثیوں اور شام میں اسرائیلی حملوں کا دفاع بھی کیا اور اپنی جارحیت کے من گھڑت جواز پیش کیے۔

اسرائیلی وزیراعظم نے حماس، حزب اللہ اور حوثیوں پر حملے اور اپنے مخالفین کے قتل کا اعتراف کرتے ہوئے کہا کہ ان نام نہاد رہنماؤں کو اسرائیل میں دہشت گردی کی سزا دی، نیتن یاہو نے دھمکی دی کہ حماس سے کہتا ہوں ہتھیار ڈال دو، تمام یرغمالی رہا کرو گے تو زندہ رہو گے ورنہ مار دیئے جاؤ گے۔

نیتن یاہو نے کہا کہ ہم نے السنوار کو مارا، ہمیں غزہ میں اپنا مشن مکمل کرنا ہے کیوں کہ حماس کی باقیات اب بھی غزہ میں موجود ہیں، ایران نے اسرائیل کو تباہ کرنے کے لیے جوہری ہتھیاروں کا پروگرام تیار کیا تھا ہم نے ان کے ملٹری کمانڈرز اور جوہری سائنسدانوں کو موت کے گھاٹ اتارا۔

یہ بھی پڑھیں: اقوام متحدہ میں اسرائیلی وزیراعظم کے خطاب پر متعدد ممالک کا واک آؤٹ

نیتن یاہو نے صدر ٹرمپ کے تعاون کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ امریکی بی ٹو بمبار طیاروں نے ایران کے جوہری تنصیبات کو تباہ کرنے میں اسرائیل کی مدد کی۔

اسرائیلی وزیراعظم نے مطالبہ کیا کہ ایران میں یورینیئم کے ذخائر کو ختم ہونا چاہیے۔ ہم ایران کو جوہری توانائی کسی طور دوبارہ حاصل نہیں کرنے دیں گے، حزب اللہ کے سربراہ نصر اللہ نے اسرائیل پر ہزاروں راکٹس داغے تھے جس میں ہلاکتیں بھی ہوئیں اس لیے انھیں نشانہ بنایا۔

نیتن یاہو نے مزید کہا کہ ہم نے عراق میں ملیشیاؤں کے ہتھیار تباہ کیے اور شام میں آمر حکمران اسد کے ہتھیار تباہ کر دیے، ہم نے حوثیوں کی زیادہ تر جنگی صلاحیتوں کو تباہ کر دیا اور اپنے دفاع ہر جگہ ایسے حملے جاری رکھیں گے۔

نیتن یاہو نے فلسطینی ریاست کو تسلیم کرنے والے یورپی ممالک کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ جو لوگ سب کے سامنے ہماری مذمت کرتے ہیں وہ نجی ملاقاتوں میں ہمارا شکریہ ادا کرتے ہیں۔