سلیکان ویلی: (ویب ڈیسک) امریکی کمپیوٹر ٹیکنالوجی کمپنی مائیکروسافٹ نے کہا ہے کہ اس نے اسرائیلی فوج کے ایک یونٹ کی کلاؤڈ اور مصنوعی ذہانت کی مصنوعات تک رسائی روک دی ہے۔
مائیکروسافٹ نے ایک جائزہ لیا جس میں اس بات کا تعین کیا گیا کہ اس کی مصنوعی ذہانت اور کلاؤڈ سروس کو فلسطینیوں کی بڑے پیمانے پر نگرانی میں معاونت کے لیے استعمال کی جا رہی ہے۔
امریکی خبر ایجنسی اور برطانوی اخبار دی گارڈین نے قبل ازیں رواں سال رپورٹیں شائع کیں جن میں بتایا گیا کہ اسرائیلی وزارت دفاع نے غزہ پر جارحیت اور مغربی کنارے کے قبضے میں مدد کے لیے مائیکروسافٹ کا Azure پلیٹ فارم استعمال کیا۔
مائیکروسافٹ کے وائس چیئرمین اور صدر بریڈ سمتھ نے ایک بلاگ پوسٹ میں لکھا کہ کمپنی اپنی سروس کی شرائط پر عمل کرانے کے لیے اقدامات کر رہی ہے۔
فروری میں اے پی کی ایک تحقیق سے پتا چلا کہ سات اکتوبر 2023 کو حماس کے بعد اسرائیلی فوج کی طرف سے مائیکروسافٹ مصنوعات کے استعمال میں تیزی سے اضافہ ہوا، مائیکروسافٹ کے داخلی ڈیٹا کے حوالے سے بتایا گیا کہ اسرائیلیوں نے گیگا بائٹس میں کلاؤڈ سٹوریج استعمال کیا جب کہ مصنوعی ذہانت پر مبنی زبان کے ترجمے کی خدمات بڑے پیمانے پر استعمال کی گئیں۔
اے پی نے یہ بھی رپورٹ کیا کہ اسرائیلی فوج لوگوں کی فون کالز اور ٹیکسٹ پیغامات کو ریکارڈ اور ترجمہ کرنے کے لیے ایژر استعمال کرتی ہے اور پھر اس ڈیٹا کو اپنے اے آئی سسٹم سے ملا کر یہ فیصلہ کرتی ہے کہ کہاں فضائی حملہ کرنا ہے۔
اے پی نے رپورٹ کیا کہ مائیکروسافٹ کے داخلی ڈیٹا نے دکھایا کہ متعدد ایژر سبسکرپشنز اسرائیلی فوج کی یونٹ 8200 سے منسلک تھیں، جو خفیہ کارروائیوں، سگنل انٹیلی جنس کے حصول اور نگرانی کی ذمہ دار ایک ایلیٹ سائبر وارفیئر یونٹ ہے۔
اے پی کی رپورٹ کے بعد مائیکروسافٹ نے مئی میں تسلیم کیا کہ اس نے غزہ کی جنگ کے دوران اسرائیلی فوج کو جدید اے آئی اور کلاؤڈ کمپیوٹنگ خدمات فروخت کیں اور اسرائیلی قیدیوں کا سراغ لگانے اور انہیں بچانے کی کوششوں میں مدد دی لیکن کمپنی نے کہا کہ داخلی جائزے میں اس بات کا کوئی ثبوت نہیں ملا کہ اس کا ایژر پلیٹ فارم لوگوں کو نشانہ بنانے یا انہیں نقصان پہنچانے کے لیے استعمال ہوا۔
برطانوی اخبار دا گارڈین نے اسرائیلی فلسطینی اشاعتی ادارے +972 میگزین اور عبرانی زبان کے جریدے لوکل کال کے ساتھ شراکت میں، اگست میں رپورٹ کیا کہ یونٹ 8200 کے کمانڈر نے 2021 میں مائیکروسافٹ کے چیئرمین اور سی ای او ستیہ نڈیلا سے براہ راست ملاقات کی۔
اس کے بعد اسرائیلی یونٹ نے مائیکروسافٹ کی مصنوعات کا استعمال اے آئی کی مدد سے کام کرنے والے وسیع پیمانے پر نگرانی کے نظام کی تیاری میں مدد کے لیے کیا، جو فلسطینی شہریوں کی روزانہ لاکھوں ٹیلی فون کالز جمع کر رہا تھا اور ان کا ترجمہ اور تجزیہ کر رہا تھا۔ رپورٹ نے یہ بھی ظاہر کیا کہ نگرانی کے اس اسرائیلی نظام کا ڈیٹا یورپ میں مائیکروسافٹ کے کلاؤڈ ڈیٹا سینٹرز میں محفوظ کیا جا رہا تھا۔
دی گارڈین کی رپورٹ کے بعد مائیکروسافٹ نے دوسرا جائزہ کرایا، اس بار ایک بیرونی قانونی فرم سے جائزہ کرایا گیا، اگرچہ یہ جائزہ ابھی جاری ہے تاہم سی ای او مائیکروسافٹ بریڈ سمتھ نے کہا کہ تفتیش میں شواہد ملے ہیں کہ اس کی مصنوعات سروس کی شرائط کی خلاف ورزی کرتے ہوئے استعمال ہو رہی تھیں۔
مائیکروسافٹ نے اے پی کے تفصیلی سوالات کے جواب دینے سے انکار کیا، جن میں یہ بھی شامل تھا کہ آیا یونٹ 8200 ملوث تھا یا نہیں؟ کمپنی نے اس سوال کا جواب دینے سے بھی انکار کر دیا کہ وہ کیسے یقینی بنائے گی کہ اسرائیلی فوج بڑے پیمانے پر نگرانی کی کارروائیوں کو آسانی سے اپنے زیر کنٹرول سینکڑوں دیگر ایژر اکاؤنٹس پر منتقل نہیں کر دے گی؟
ایک اسرائیلی سکیورٹی اہلکار نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر اے پی کو بتایا کہ مائیکروسافٹ کے اقدام سے اسرائیلی دفاعی افواج کی آپریشنل صلاحیتوں کو کوئی نقصان نہیں ہوگا۔