بیجنگ: (دنیا نیوز، ویب ڈیسک) چین نے کہا ہے کہ وہ پاکستان اور افغانستان کی طرف سے ضبط و تحمل کا مظاہرہ کرنے اور مکمل و دیرپا جنگ بندی کے قیام کی حمایت کرتا ہے۔
پریس بریفنگ میں چینی وزارتِ خارجہ کے ترجمان لین جیان نے کہا کہ چین دونوں ممالک کے تعلقات میں مسلسل بہتری کے لیے تعمیری کردار ادا کرنے کے لیے تیار ہے۔
قبل ازیں پاکستان کے دفترِ خارجہ نے اعلان کیا تھا کہ حالیہ سرحدی جھڑپوں کے بعد افغانستان کے ساتھ اگلے 48 گھنٹوں کے لیے ایک عارضی جنگ بندی پر اتفاق ہوگیا ہے۔
دفترِ خارجہ کے مطابق پاکستانی حکومت اور افغان طالبان حکومت کے درمیان باہمی رضامندی سے آج شام 6 بجے سے آئندہ 48 گھنٹوں کے لیے ایک عارضی جنگ بندی کا فیصلہ کیا گیا ہے، جو طالبان کی درخواست پر عمل میں آئی ہے۔
وزارت خارجہ نے مزید بتایا تھا کہ اس دوران دونوں فریقین اس پیچیدہ مگر قابلِ حل مسئلے کا مثبت حل تلاش کرنے کے لیے مخلصانہ کوششیں کریں گے۔
طالبان حکومت کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر کہا تھا کہ افغان فورسز کو جنگ بندی کی پابندی کی ہدایت دی گئی ہے، جب تک کوئی جارحیت نہ ہو۔
ادھر اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کے سربراہ فولکر ترک نے جنگ بندی کا خیرمقدم کرتے ہوئے دونوں فریقوں سے اپیل کی کہ وہ شہریوں کو مزید نقصان سے بچائیں اور دیرپا جنگ بندی کے لیے پرعزم رہیں۔
اس سے قبل پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ نے بتایا تھا کہ سیکیورٹی فورسز نے بلوچستان کی سرحد پر افغان طالبان کے ایک علیحدہ حملے کو پسپا کیا، جس میں طالبان کے تقریباً 15 سے 20 جنگجو مارے گئے۔
یہ لڑائی ایک ہفتے میں پاکستان اور افغانستان کے درمیان تیسری بڑی جھڑپ تھی، جو کُرم کے واقعہ اور گزشتہ ہفتے کے اختتام پر ہونے والی جھڑپوں کے بعد پیش آئی۔
پاکستان کی جانب سے ان فضائی حملوں کی تصدیق نہیں کی گئی، تاہم اسلام آباد نے واضح کیا کہ وہ تحریکِ طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) جیسے دہشت گرد گروہوں کے خلاف اپنا دفاع کرنے کا حق اور عزم رکھتا ہے۔
پاکستان کئی بار کابل سے مطالبہ کر چکا ہے کہ وہ دہشت گرد گروہوں کو اپنی سرزمین پاکستان کے خلاف استعمال کرنے سے روکے، لیکن افغانستان ان الزامات کو مسترد کرتا ہے اور کہتا ہے کہ افغان سرزمین کسی ہمسایہ ملک کے خلاف استعمال نہیں ہو رہی۔
افغان سرزمین سے پاکستان پر حملوں کا مسئلہ دونوں ممالک کے تعلقات میں طویل عرصے سے کشیدگی کا باعث رہا ہے، اور حالیہ سرحدی جھڑپوں کے ساتھ ان تعلقات میں مزید تناؤ پیدا ہو گیا ہے۔