لندن: (ویب ڈیسک) برطانیہ میں سیاسی پناہ حاصل کرنے والے افراد کو مستقل طور پر آباد ہونے کے لیے درخواست دینے سے پہلے 20 سال انتظار کرنا پڑے گا۔
اس پالیسی کا اعلان سیکرٹری داخلہ شبانہ محمود کی جانب سے کل کیا جائے گا، پناہ گزینوں کی پالیسی میں بڑی تبدیلی اس وقت سامنے آئی ہے جب حکومت چھوٹی کشتیوں کے ذریعے سرحدیں عبور کر کے آنے والوں اور پناہ کی درخواستوں کو کم کرنے کی کوشش کر رہی ہے۔
ان منصوبوں کے تحت جن لوگوں کو پناہ دی گئی ہے انہیں صرف عارضی طور پر ملک میں رہنے کی اجازت دی جائے گی، ان کی پناہ گزینوں کی حیثیت کا باقاعدگی سے جائزہ لیا جائے گا اور جن کے آبائی ممالک کو محفوظ سمجھا جاتا ہے انھیں واپس جانے کے لیے کہا جائے گا۔
واضح رہے کہ فی الوقت لوگوں کو پناہ گزین کی حیثیت پانچ سال تک ملتی ہے جس کے بعد وہ غیر معینہ مدت تک رہایش کے لیے درخواست دے سکتے ہیں، تاہم اب سیکرٹری داخلہ ابتدائی مدت کو پانچ سال سے کم کر کے ڈھائی سال کرنا چاہتی ہیں جس کے بعد پناہ گزینوں کی حیثیت کا باقاعدگی سے جائزہ لیا جائے گا، لیکن وہ برطانیہ میں مستقل رہائش حاصل کرنے میں لگنے والے وقت کو پانچ سال سے بڑھا کر 20 سال کرنے کا ارادہ رکھتی ہیں۔
قبل ازیں شبانہ محمود نے بتایا تھا کہ یہ اصلاحات بنیادی طور پر لوگوں سے یہ کہنے کے لیے بنائی گئی ہیں کہ غیر قانونی تارکین وطن کے طور پر اس ملک میں نہ آئیں، کشتی پر سوار نہ ہوں، غیر قانونی ترکِ وطن ہمارے ملک کو توڑ رہا ہے، ہمارے ملک کو متحد کرنا حکومت کا کام ہے۔
انہوں نے کہا تھا کہ اگر ہم اس کو حل نہیں کرتے ہیں تو مجھے لگتا ہے کہ ہمارا ملک بہت زیادہ منقسم ہوجائے گا۔
خیال رہے کہ اس پالیسی کو ڈنمارک سے نقل کیا گیا ہے جہاں پناہ گزینوں کو عارضی رہائشی اجازت نامہ دیا جاتا ہے جو عام طور پر دو سال کے لیے ہوتا ہے اور اس کی میعاد ختم ہونے پر دوبارہ پناہ کے لیے درخواست دینی پڑتی ہے۔
شبانہ محمود کے اس نئے نقطہ نظر کو یقینی طور پر کچھ لیبر ممبران پارلیمنٹ کی مخالفت کا سامنا کرنا پڑے گا۔
پناہ گزینوں کی کونسل کے چیف ایگزیکٹیو انور سلیمان نے حکومت کے منصوبوں کو سخت اور غیر ضروری قرار دیا اور کہا کہ وہ ’ان لوگوں کو نہیں روک سکیں گے جو ظلم و ستم کا شکار ہیں، یا انہیں تشدد کا نشانہ بنایا گیا یا ان کے اہل خانہ وحشیانہ جنگوں میں مارے گئے۔



