کوئٹہ: (دنیا نیوز) کوئٹہ میں ملاوٹ شدہ دودھ کا دھندہ عروج پر پہنچ گیا، سرعام خشک پاوڈر کی فروخت، شہری غیرملکی پاوڈر سے تیار ہونے والا دودھ ، دھی اور مٹھائیاں استعمال کرنے پر مجبور، سپریم کورٹ کے نوٹس پر ضلعی انتظامیہ حرکت میں آگئی۔
کوئٹہ میں سرعام کئی دہائیوں سے غیر ملکی خشک دودھ کا پاوڈر فروخت ہو رہا ہے۔ دکانوں پر بکنے والا خشک دودھ سرحد پار سے سمگل ہو کر آتا ہے۔ شہر میں دودھ کی یومیہ طلب 5 سے 6 لاکھ لیٹر جبکہ پیداوار صرف 2 سے ڈھائی لاکھ لیٹر ہے۔ باقی ماندہ دودھ، دھی اور دودھ سے بننے والی مٹھائیوں کی ضروریات خشک پاوڈر سے پوری کی جاتی ہیں۔ شہریوں اور تاجروں کا کہنا ہے کہ خشک دودھ کسی بھی طرح صحت اور بچوں کے لیے اچھا نہیں۔
شہر میں ملاوٹ شدہ دودھ فروخت کیے جانے کے خلاف ڈیری فارمرز کے ایک گروپ نے سپریم کورٹ سے رجوع کیا۔ سپریم کورٹ کی جانب سے غیرمعیاری اور خشک دودھ فروخت والوں کے خلاف ایکشن لینے کی ہدایت کے بعد ضلعی انتظامیہ نے سرکی روڈ پر کارروائی کرتے ہوئے خشک دودھ فروخت کرنے والی کچھ دکانیں سیل کردیں۔
صارفین کے حقوق کے لیے جدوجہد کرنے والے افراد کا کہنا ہے کہ انتظامیہ خشک پاوڈر اور ملاوٹ شدہ دودھ دہی فروخت کرنے والوں کے خلاف سخت کارروائی کرتے ہوئے فوڈ کنٹرول اتھارٹی کو فعال بنائے۔