کراچی: (دنیا نیوز) ماضی میں روپے کی قدر کو مصنوعی سہارا دیا گیا، نگران وزیر خزانہ شمشاد اختر کا کہنا ہے کہ بین الاقوامی ادائیگیوں کے دباؤ سے نمٹنے کے لیے ہم آئی ایم ایف کے پاس جاسکتے ہیں لیکن اس حوالے سے فیصلہ نئی حکومت ہی کرے گی۔
پاکستان سٹاک مارکیٹ کے حکام سے ملاقات میں نگران وزیر خزانہ شمشاد اختر کا کہنا تھا کہ معیشت بار بار بجٹ اور عالمی ادائیگیوں کے خسارے سے دوچار ہوجاتی ہے اور ان سے اب پھر نمٹںا ہے، ہم اپنے وسائل سے زیادہ خرچ کردیتے ہیں۔ نگران وزیر خزانہ نے مزید کہا کہ خسارے کے باعث معاشی ترقی کی رفتار سست پڑ جاتی ہے ماضی میں اقتصادی ترقی کی شرح بہتر تو ہوئی ہے لیکن خطے کے دیگر ممالک کے مقابلے کم ہے۔ روپے کی قدر میں حالیہ کمی بین الاقوامی ادائیگیوں کے دباؤ کے باعث ہوئی ہے۔
معاشی اشاریوں کے حوالے سے شمشاد اختر نے بتایا کہ 5 سالوں کے دوران خدمات کا شعبہ 59 فیصد پھیلا ہے جبکہ معیشت کے حجم کے مقابلے بچت کا تناسب کم ہے۔ انہوں نے ٹیکس ایمنیسٹی کے حوالے سے امید ظاہر کی ہے کہ اس سکیم سے مالیاتی خسارے کو کم کرنے میں مدد ملے گی جبکہ بڑھتی ہوئی بیرونی سرمایاکاری اقتصادی ترقی میں معاون ثابت ہوگی۔