اسلام آباد: (دنیا نیوز) یکم جولائی سے شروع ہونے والے نئے مالی سال کے لیے فنانس ایکٹ نافذ کردیا گیا۔ نان فائلرز کو نوٹس بھیجے جائیں گے اور ان کے لیے گاڑیاں اور گھر خریدنا مشکل ہو جائے گا۔
فیڈرل بورڈ آف ریونیو کے جاری کردہ نوٹی فیکیشنز کے مطابق مالی سال 2018-19 کے بجٹ میں لگائے گئے 93 ارب روپے کے ٹیکس عائد کیے گئے ہیں۔نان فائلرز ملک میں تیار کی گئی نئی گاڑی یا درآمد کی گئی گاڑی نہیں خرید سکیں گے۔ نان فائلرز کے لیے 50 لاکھ روپے سے زائد مالیت کی جائیداد خریدنے پر بھی پابندی عائد کی گئی ہے۔ اس کے علاوہ رکشہ کے ٹائروں پر کسٹم ڈیوٹی 11 سے بڑھ کر 20 فیصد کر دی گئی ہے۔
ملک میں 10 ہزار سے 40 ہزار روپے والے موبائل فون پر 1000 روپے ٹیکس جبکہ 40 ہزار سے 80 ہزار روپے کے موبائل فون پر 3000 روپے فکس ٹیکس عائد کیا گیا ہے۔ 80 ہزار روپے سے زائد مالیت کے موبائل فون پر 5000 روپے کا فکس ٹیکس عائد کیا گیا ہے۔ سالانہ 4 لاکھ سے 8 لاکھ روپے آمدن پر ایک ہزار روپے فکسڈ انکم ٹیکس عائد کیا گیا ہے۔ سالانہ 8 لاکھ سے 12 لاکھ آمدن پر 2 ہزار روپے فکسڈ انکم ٹیکس عائد کیا گیا ہے۔ نئے بجٹ میں دیے گئے 184 ارب 50 کروڑ روپے کا ٹیکس ریلیف بھی ملے گا۔
رواں مالی سال کے فنانس ایکٹ کے نفاذ کے بعد استعمال شدہ کپڑوں اور جوتوں کی درآمد پر ویلیو ایڈیشن ٹیکس اور آلات سماعت کی درآمد پر سیلز ٹیکس کی چھوٹ دے دی گئی ہے۔ بجٹ میں کیے گئے اعلان کے تحت سپیشل اکنامک زونز کے لیے مشینری کی درآمد پر سیلز ٹیکس کی چھوٹ دے دی گئی ہے۔