کراچی: (دنیا نیوز) صنعتی ترقی سے ہی آئی ایم ایف اور ورلڈ بینک جیسے اداروں سے نجات حاصل ہوسکتی ہے، صنعتی ترقی کے باعث جاپان، جرمنی، کوریا، برازیل اور ملائیشیا عالمی دنیا میں ایک مقام رکھتے ہیں۔نئی صنعتوں کے قیام سے ملک میں ملکی و غیر ملکی سرمایہ کاری آئے گی اور لاکھوں افراد کو روزگار کے مواقعے فراہم ہونگے۔
تفصیلات کے مطابق عام انتخابات میں پاکستان تحریک انصاف کی کامیابی کے بعد ممکنہ وزیر خزانہ اسد عمر کی جانب سے ملک کو درپیش معاشی مسائل کے باعث آئی ایم ایف بیل آؤٹ پیکیج کو ناگزیر قرار دینے کے باوجود تجارتی و جاری کھاتوں کے مسلسل بڑھتے ہوئے خسارے اور ملکی و غیر ملکی سرمایہ کاری میں اضافے کیلئے نئی صنعتوں کا قیام انتہائی ضروری ہے۔ ترقی یافتہ ممالک میں جاپان، جرمنی، کوریا، برازیل اور ملائیشیا کی مثالیں ہمارے سامنے موجود ہیں جو فوجی اعتبار سے انتہائی طاقتور نہ ہونے کے باوجود صنعتی و معاشی اعتبار سے مضبوط ہونے کے باعث عالمی دنیا میں ایک مقام رکھتے ہیں۔
دنیا میں انجینئرنگ کی صنعت کو تمام صنعتوں کی ماں کہا جاتا ہے اور آج دنیا میں اقتصادی و معاشی طور پر وہی ممالک آگے ہیں جہاں انجینئرنگ کے شعبے کو اہمیت دی گئی ہے۔ پاکستان میں بدقسمتی سے انجینئرنگ کے شعبے کو وہ اہمیت نہ دی جاسکی جو کہ دینی چاہیئے تھی۔ یہی وجہ ہے کہ آج ملک میں فولاد سازی کا سب سے بڑا کارخانہ اسٹیل مل، الطوارقی اسٹیل ملز اور دیگر کئی اہم صنعتی ادارے یا تو بند ہیں یا پھر خسارے میں چل رہے ہیں۔ پاکستان میں بدقسمتی سے ہمیشہ روایتی صنعتوں اور برآمدات کیلئے بھی روایتی شعبہ جات کی جانب توجہ مرکوز رکھی گئی ہے۔ ٹیکسٹائل کے شعبے کو برآمدات میں روایتی و خصوصی حیثیت حاصل ہے، تاہم ٹیکسٹائل کے شعبے میں ویلیو ایڈیشن کو نظر انداز کیا گیا ہے۔
پاکستان سے سالانہ تقریباً 2 ارب ڈالر کا یارن بنگلہ دیش بر آمد کیا جاتا ہے جہاں بنگلہ دیش اسی یارن سے ویلیو ایڈیشن کے ذریعے چھ ارب ڈالر کماتا ہے۔ٹیکسٹائل کے ساتھ ساتھ ہم ڈیری سیکٹر میں بھی ویلیو ایڈیشن کے شعبے میں کہیں پیچھے ہیں۔ دودھ کی پیداوار میں نمایاں ممالک میں شمار ہونے کے باوجود مکھن، پنیر، دہی اور دیگر ڈیری مصنوعات درآمد کی جاتی ہیں۔ ملک میں آٹو، فروٹ اینڈ ویجیٹیبل، اسٹیل، ڈیری و لائیو اسٹاک اور دیگر کئی صنعتوں میں ترقی کرنے کے انتہائی نادر مواقعے موجود ہیں، متعدد شعبوں میں ویلیو ایڈیشن کے ذریعے ہم قیمتی زرمبادلہ حاصل کرسکتے ہیں۔
نئی صنعتوں کے قیام سے نہ صرف ملک میں ملکی و غیر ملکی سرمایہ کاری آئے گی بلکہ لاکھوں افراد کو روزگار کے مواقعے بھی فراہم ہونگے۔ نئی صنعتوں کے قیام کیلئے حکومت کو ملکی و غیر ملکی سرمایہ کاروں کو مراعات دینا ہونگی اور ون ونڈو آپریشن متعارف کرانا ہوگا۔ ٹیکسوں کی ادائیگی کے طریقہ کار کو سہل اور شفاف بنانا ہوگا، خام مال کی درآمد میں چھوٹ اور ڈیوٹی میں کمی کے ساتھ ساتھ صنعتوں کیلئے پانی، بجلی و گیس کی مسلسل فراہمی کو یقینی بنانا ہوگا۔ معاشی ماہرین سمجھتے ہیں کہ ملک میں انڈسٹریلائزیشن کے بغیر ترقی کا خواب ممکن نہیں ہے اور صنعتی ترقی سے ہی ہم آئی ایم ایف اور ورلڈ بینک جیسے اداروں سے نجات حاصل کرسکتے ہیں۔