لاہور (نیٹ نیوز ) عید قرباں کی آمد آمد ہے اور پاکستان بھر میں شہر شہر قربانی کے جانوروں کی خریداری کا مرحلہ جاری ہے ۔ جیسا کہ ہم سب ہی عید الاضحیٰ پر اپنے لئے گائے، بکرا، دنبہ، بیل یا اونٹ میں سے کوئی بھی جانور اپنی استطاعت کے مطابق لینا چاہتے ہیں ، مگر قربانی کا جانور لینا اتنا آسان نہیں ۔
جانور لینے کے بھی کچھ اصول ہیں اور جو ان اصولوں پر عمل نہیں کرتے ، ان کو دوسرے کا لیا ہوا جانور دیکھ کر خود پر افسوس ہو تا ہے، دوسروں کے جانور پر بری نظریں رہتی ہیں۔
جانور لیتے ہوئے ان باتوں کا خیال رکھنا چاہئے کہ کہیں اس کا سینگ ٹوٹا ہوا تو نہیں،آنکھ پھوٹی تو نہیں،دانت ٹوٹے نہ ہوں ،کان کٹے نہ ہوں،جانور کی ٹانگ نہ ٹوٹی ہو یعنی لنگڑا نہ ہو،جانور کے جسم پر کوئی زخم نہ ہو،نر ہے تو کپورے دونوں ہوں ،مادہ ہے تو پیٹ میں بچہ نہ ہو، جانور بیمار نہ ہو۔
جانور کی قیمت گرانے کا صحیح طریقہ
سب سے پہلے تو خود کو بہت ہوشیار نہ سمجھیں ،دوسرا یہ کہ پہلے فیصلہ کر لیں کہ چھوٹا جانور لینا ہے یا بڑا، اسی طرح نر جانور لینا ہے یا مادہ۔ یہ بھی فیصلہ کرلیں کہ کتنی قیمت کا لینا ہے، کس وقت، کس علاقے سے لینا ہے اور کتنے لوگوں کو لے جانا ہے۔
جب بھی منڈی جائیں زیادہ بن سنور کر جانے کے بجائے سادہ لباس میں جائیں۔ جانور کی خریداری کے لئے صبح سویرے جانا سب سے مناسب ہے، منڈی پہنچتے ہی دو دو کی ٹولیوں میں پوری منڈی میں پھیل جائیں۔ اپنی سوچی ہوئی قیمت سے زیادہ کا جانور دیکھ کر اس کی قیمت سے کم پیسے لگائیں ، زیادہ قیمت لگانے والے کو کبھی ہنس کر کبھی حیرانی سے دیکھیں اور یہ ظاہر کریں کہ کیا ماموں سمجھ رکھا ہے۔
جانور کو بور بور چیک کریں اور کسی نہ کسی نقص کا پوچھیں یعنی خود کو ایسا ظاہر کریں کہ جیسے جانور کے بارے میں آپ سے زیادہ کوئی نہیں جانتا۔ جانور کا ہر اعضاء اچھے سے چیک کریں۔ جانور کو بار بار چلا کر دیکھیں اور پوچھتے جائیں کہ لنگڑا کیوں رہا ہے، پیٹ کیوں پھولا ہے، دانت لگتا ہے دو نہیں بلکہ چار ہیں۔
مویشی رکھنے والے کو اس کے نام سے پکاریں اور تھوڑی بھائی چارگی دکھائیں جیسے آپ سے اچھا کوئی بندہ ہے ہی نہیں۔ ایک دو مرتبہ سودا فائنل کرتے کرتے رک جائیں یعنی پیسے نکال کر گنیں اور پھر واپس جیب میں رکھ لیں۔
جو بندے پوری منڈی میں پھیلائے تھے ان سے کہیں کہ بار بار زور زور سے آکر بولو کہ آگے سستا ہے، آگے دیکھ لو۔ اگر یہ اصول یاد کر کے منڈی گئے تو آپ اپنی جیب کی قربانی سے بچ جائیں گےاور جانور بیچنے والے کو بھی اس کے جائز پیسے مل جائیں گے۔