چائے کی مقامی پیداوار بڑھانے میں عدم دلچسپی، سالانہ اربوں کا نقصان

Last Updated On 20 August,2018 05:45 pm

اسلام آباد: (دنیا نیوز) پاکستان چائے درآمد کرنے والے ممالک کی فہرست میں تیسرے نمبر پر ہے، ملک کے کئی اضلاع چائے کی کاشت کیلئے موزوں ترین، ڈیڑھ لاکھ ایکڑ زمین پر چائے کاشت کی جائے تو ہم اپنی ضروریات کو پورا کرنے میں کامیابی حاصل کرسکتے ہیں۔

 چائے کی مقامی سطح پر پیداوار بڑھانے کیلئے وفاقی اور صوبائی حکومتوں کی عدم دلچسپی اور رابطے کے فقدان کے باعث چائے کی مد میں سالانہ اربوں روپے خرچ ہونے لگے۔ پاکستان میں چائے کے بڑھتے ہوئے رجحان کے سبب ملکی خطیر زرمبادلہ غیر ملکی کسانوں کی جیبوں میں چلا جاتا ہے جبکہ مقامی کاشتکار اور کسان صرف وعدوں پر گزارا کرنے لگے۔

دستیاب دستاویزات کے مطابق گزشتہ ایک سال کے دوران 54 ارب روپے سے زائد کی چائے (بلیک ٹی) بیرون ملک سے منگوائی گئی ہے جبکہ پاکستان میں زراعت کے شعبے کو ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت حاصل ہے لیکن بدقسمتی سے آج تک تمام حکومتوں نے اس پر کوئی خاص توجہ نہیں دی۔ اگر مقامی سطح پر چائے کی پیداوار بڑھانے پر توجہ دی جائے تو چائے کی مد میں سالانہ اربوں خرچ ہونے والے کثیر زرمبادلہ کو بچایا جاسکتا ہے۔

ذرائع نے بتایا کہ اس وقت پاکستان چائے درآمد کرنے والے ممالک کی فہرست میں تیسرے نمبر پر ہے، چائے مختلف 17 ممالک سے منگوائی جاتی ہے۔ملک میں سوات، بٹگرام، مانسہرہ اور آزاد کشمیر کے بعض علاقے چائے کی کاشت کیلئے موزوں ترین ہیں۔ اگر ان علاقوں کے مقامی کاشتکار اور کسانوں کی حکومت مالی معاونت کرے تو پھر ہمیں چائے باہر سے نہیں منگوانی پڑے گی۔

اس سلسلے میں پاکستان زرعی تحقیقاتی کونسل کے حکام نے بتایا کہ پاکستان کی ضروریات کو پورا کرنے کیلئے ڈیڑھ لاکھ ایکڑ زمین پر چائے کاشت کی جائے تو پھر ہم اپنی ضروریات کو پورا کرنے میں کامیابی حاصل کرسکتے ہیں۔ پیداواری لاگت زیادہ ہونے کی وجہ سے نجی شعبے زیادہ کاشت نہیں کرتے ہیں لہٰذا پیداواری لاگت کو کم کرنا ہوگا۔ پی اے آر سی ملک میں چائے کے فروغ کیلئے مختلف اقدامات اٹھا رہی ہے جس کا مقصد چائے کی پیداوار میں اضافہ اور برآمدات میں کمی لا کر سالانہ چائے کی مد میں خرچ ہونے والے کثیر زرمبادلہ کو بچانا ہے۔