کراچی: (دنیا نیوز) محصولات میں کمی، بڑھتا ہوا مالی خسارہ اور مہنگائی کے خدشات کو دیکھتے ہوئے سٹیٹ بینک نے بنیادی شرح سود میں اضافہ کر دیا۔
سٹیٹ بینک نے بنیادی شرح سود 0٫5 فیصد اضافے سے 10٫75 فیصد کر دی ہے۔ مرکزی بینک کا کہنا ہے کہ مہنگائی کی رفتار میں تیزی دیکھی جا رہی ہے اور یہ فروری 2019ء میں 8٫2 فیصد تک پہنچ چکی ہے جو جون 2014ء سے اب تک کی بلند ترین سطح ہے۔
رپورٹ کے مطابق اقتصادی استحکام کی خاطر مقامی کاروباری سرگرمیاں محدود ہوئی ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ بڑی صنعتوں کی پیداوار میں کمی آئی ہے۔ اس کے علاوہ اجناس کے شعبے میں سست روی سے خدمات کا سیکٹر بھی متاثر ہوا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ اب معاشی ترقی کی رفتار 4 فیصد سے بھی کم یعنی 3٫5 فیصد تک پہنچنے کا امکان ظاہر کیا جا رہا ہے۔
مرکزی بینک کا کہنا ہے کہ حکومت اقدامات سے عالمی ادائیگیوں کا زور کم ہوا ہے۔ رواں کھاتوں کا خسارہ گزشتہ سال کے مقابلے 23 فیصد کمی سے جولائی تا فروری 2019ء کے دوران 8٫8 ارب ڈالر تک محدود رہا جس کی اہم وجہ تجارتی خسارے میں کمی ہے۔
سٹیٹ بینک کے مطابق غیر ملکی مالی معاونت سے زرمبادلہ ذخائر بڑھنا شروع ہوئے ہیں تاہم یہ اب بھی مقرر حد سے کم ہیں۔ صنعتکاروں کا کہنا ہے کہ شرح سود میں اضافے سے بینکوں سے لیے جانے والا قرض مہنگا ہوگا۔ دوسری جانب بینک سے قرض پر گاڑی اور گھر حاصل کرنے والوں کے لیے ماہانہ قسط بھی بڑھ جائے گی۔