اسلام آباد (خبر ایجنسیاں) قومی اسمبلی میں وفاقی حکومت کا مالی سال2019-20کابجٹ آج منگل کو پیش کیا جائیگا، مشیر خزانہ حفیظ شیخ بجٹ پیش کریں گے،متحدہ اپوزیشن کی جانب سے شدید احتجاج کا امکان ہے جبکہ اجلاس سے قبل شہباز شریف کی زیر صدارت اپوزیشن کا مشترکہ اجلاس ہو گا۔
دوسری جانب بجٹ کا مجموعی حجم 6800ارب روپے متوقع ہے ،ٹیکس وصولیاں 5550ارب، دفاع کیلئے 1250ارب سے زائد، ترقیاتی منصوبوں کیلئے 925ارب، مالی خسارے کا ہدف 3000ارب ، قرضوں پر سود کی ادائیگی کیلئے 2500ارب مختص کرنے کی تجاویز ہیں، بجٹ میں سرکاری ملازمین کی تنخواہ و پنشن میں 10 فیصد اضافہ ، 1400ارب کے ٹیکس اقدامات متوقع ہیں۔
قومی اسمبلی کا اجلاس سپیکر اسد قیصر کی زیر صدارت ہوگا۔ اپوزیشن کا اجلاس اپوزیشن لیڈر کے چیمبر میں ہوگا جس میں اپوزیشن جماعتوں کے علاوہ حکومتی اتحادی جماعت بی این پی مینگل کو بھی دعوت دی گئی ہے، اجلاس میں بجٹ ’ سپریم کورٹ کے جج جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کے خلاف حکومتی ریفرنس’ ملک میں بڑھتی ہوئی مہنگائی اور بے روزگاری سمیت دیگر مسائل پر ایوان میں متفقہ موقف اپنانے اور احتجاج کی حکمت عملی طے کی جائے گی۔
وفاقی کابینہ منگل کو بجٹ اہداف کی منظوری دے گی۔ واضح رہے تحریک انصاف کی حکومت کا یہ پہلا باضابطہ بجٹ ہو گا۔آئندہ مالی سال 2019-20 کے لئے ترقیاتی بجٹ کا حجم 1837 ارب روپے جبکہ وفاق کے تحت سرکاری شعبہ کے ترقیاتی پروگرام کے تحت 925 ارب روپے مختص کئے جائیں گے ۔سالانہ ترقیاتی پروگرام (اے ڈی پی) کے تحت صوبوں کا حصہ 912ارب روپے مختص ہو گا، پبلک پرائیویٹ شراکت داری کے تحت 250ارب روپے کا تخمینہ لگایا گیا ہے۔
ذرائع کے مطابق آئندہ بجٹ میں رواں سال کی نسبت 1400 ارب روپے کی ٹیکس آمدن جبکہ مہنگائی اور معاشی ترقی کی شرح سے 520 ارب روپے کا ٹیکس ملے گا۔ذرائع نے بتایاکہ سیلز ٹیکس کی شرح میں ردوبدل سے 250 ارب روپے سے زائد کا ٹیکس حاصل کرنے کی کوشش کی جائیگی، سیلز ٹیکس کی شرح میں ایک فیصد اضافہ سے 90 ارب روپے حاصل ہونے کا امکان ہے ،پٹرولیم مصنوعات پر سیلز ٹیکس بڑھنے سے 60 ارب روپے کی آمدن متوقع ہے۔
برآمدی شعبے پر سیلز ٹیکس 7.5 فی صد کرنے سے 45 ارب روپے کی آمدن متوقع ہے ،ہوٹلوں اور شادی ہالز سے سیلز ٹیکس کی چوری روکنے کیلئے خصوصی اقدامات کئے جانے کی تجاویز پیش کی جائیں گی ۔ ذرائع کے مطابق ٹوبیکو،چینی،مشروبات اور کھاد پر سیلز ٹیکس بڑھانے کی تجویز، بجٹ میں سیلز ٹیکس میں ٹریک اینڈ ٹریس سسٹم پر عملدرآمد ہوگا۔ ٹریک ایک ٹریس کے ذریعے 20 ارب روپے کا اضافی سیلز ٹیکس حاصل ہوسکتا ہے ۔سیلز ٹیکس کی موجودہ شرح 17 فی صد سے بڑھا کر 18 فیصد کرنے کی تجویز، بجلی،گیس، پٹرول پر سیلز ٹیکس بڑھانے کی تجویز ہے ۔ ذرائع کے مطابق مصالحے ، ٹوتھ پیسٹ، کیچ اپ سمیت ڈبے میں پیک اشیا پر سیلز ٹیکس میں اضافہ زیر غور ہے ۔ ذرائع کیمطابق چینی،خوردنی تیل،ٹریکٹر، سٹیل مصنوعات پر سیلزٹیکس بڑھانے کی تجویز ہے ۔خوردنی تیل اور گھی پر سیلز ٹیکس 18 فیصد کیا جاسکتا ہے، ٹریکٹر پر سیلز ٹیکس 5 فیصد سے بڑھا کر 18 فیصد ہوسکتا ہے ۔دوسری طرف بجٹ میں نان فائلرز کے خلاف سخت اقدامات کی تجویز پیش کی گئی ہے۔
ذرائع کے مطابق نان فائلر کو کمرشل میٹرز لگانے کی سہولت نہ دینے کی تجویز پیش کی گئی ہے ،نان فائلرز کیلئے مخصوص رقم سے زیادہ کا کریڈٹ کارڈ بلاک کرنے کی بھی تجویز زیر غور ہے ۔ذرائع وزار ت خزانہ کے مطابق نان فائلرز کو مخصوص حد سے زیادہ بینک ترسیلات کی اجازت نہ دینے کی بھی تجویز ہے ،حتمی فیصلہ بجٹ سے پہلے کابینہ اجلاس میں کیا جائیگا۔آئندہ مالی سال کے ترقیاتی پروگراموں میں حکومت اعلیٰ تعلیم، پانی کے سیکٹر میں بھاشا اور داسو ڈیم، سی پیک کے تحت منصوبوں میں خصوصی اقتصادی زونز، سوشل اکنامک ڈویلپمنٹ کی ترقی، زراعت کے شعبے کی بہتری سمیت مختلف شعبوں پر خصوصی توجہ دی جائے گی،بجٹ میں کم ترقی یافتہ علاقوں کی ترقی کے لئے خصوصی فنڈز فراہم کرے گی۔ توانائی سیکٹر میں جنریشن کی استعداد میں اضافہ، سپلائی ڈیمانڈ کی برابری، ٹرانسمیشن لائنز پر خصوصی توجہ دی جائے گی۔