اسلام آباد: (دنیا نیوز) وفاقی حکومت آئندہ مالی سال کا 6 ہزار 700 ارب روپے سے زائد کا بجٹ آج پیش کرے گی۔ بجٹ میں ٹیکس آمدن کا ہدف 5550 ارب روپے رکھا گیا۔
مشیر خزانہ 6 ہزار 700 ارب روپے سے زائد کا بجٹ پیش کریں گے۔ بجٹ میں ٹیکس آمدن کا ہدف 5550 ارب روپے رکھا گیا ہے، 2550 ارب روپے خسارے کی نذر ہوسکتے ہیں۔ بجٹ میں 2900 ارب روپے سود اور قرضوں کی ادائیگیوں پر خرچ ہونے کا بھی امکان ہے۔
بجٹ میں ترقیاتی کاموں پر 925 ارب روپے خرچ کرنے کا تخمینہ لگایا گیا ہے۔ آئندہ مالی سال جی ڈی پی کا حجم 40 ہزار 300 ارب سے زائد رہے گا، بجٹ میں مالی خسارہ 5.8 فیصد ہو سکتا ہے۔
رمضان ریلیف اور کھاد پر سبسڈی مل سکتی ہے، آئندہ بجٹ میں سبسڈی کے لیے 260 ارب روپے سے زائد مختص ہوسکتے ہیں، ٹیکس آمدن 3185 ارب روپے صوبوں کو دیئے جائیں گے۔
آئندہ بجٹ میں 380 ارب روپے پنشن کے لیے مختص ہوسکتے ہیں، وفاق کے جاری اخراجات کے لیے 490 ارب روپے مختص ہوسکتے ہیں، وفاقی ملازمین کی تنخواہوں اور پنشن میں 10 سے 15 فی صد اضافہ ہوسکتا ہے۔
آئندہ بجٹ میں رواں سال کی نسبت 1400 ارب روپے زیادہ ٹیکس آمدن متوقع ہے، مہنگائی اور معاشی ترقی کی شرح سے 520 ارب روپے کا ٹیکس ملے گا، سیلز ٹیکس کی شرح میں ایک فیصد اضافہ سے 90 ارب روپےحاصل ہونے کا امکان ہے۔
پٹرولیم مصنوعات پر سیلز ٹیکس بڑھانے سے 60 ارب روپے، برآمدی شعبے پر سیلز ٹیکس ساڑھے 7 فیصد کرنے سے 45 ارب روپے کی اضافی آمدن متوقع ہے۔
وفاقی بجٹ میں خوردنی تیل اور گھی پر سیلز ٹیکس بڑھا کر 18 فیصد، ٹریکٹر پر سیلز ٹیکس 5 فیصد سے 18 فیصد کیا جا سکتا ہے، سٹیل مصنوعات، مصالحہ جات، ٹوتھ پیسٹ، کیچ اپ سمیت ڈبے میں پیک اشیا پر سیلز ٹیکس میں اضافے کی تجویز ہے۔
ٹریک اینڈ ٹریس سسٹم کے ذریعے 20 ارب کا اضافی سیلز ٹیکس ملنے کا تخمینہ لگایا گیا ہے، ہوٹلوں اور شادی ہالز سے سیلز ٹیکس چوری روکنے کیلئے خصوصی اقدامات ہوں گے۔
آئندہ بجٹ میں ٹیکس ٹو جی ڈی پی شرح 12.7 فیصد تک لانےکا ہدف مقرر کیا جا رہا ہے، چھٹے شیڈول میں دی گئی غیر ضروری ٹیکس چھوٹ ختم کر دی جائے گی، ایل این جی سمیت کئی درآمدی اشیا پر کسٹمز ڈیوٹی عائد کی جا رہی ہے۔