اسلام آباد: (دنیا نیوز) گورنر سٹیٹ بینک رضا باقر کا کہنا ہے کہ معیشت کیلئے ٹیکس ضروری ہے۔ پہلامقصد ہے پرائیویٹ سیکٹرکو سپورٹ کریں۔ ایکسچینج ریٹ حقیقی ہونے سے رواں کھاتوں کے خسارے میں کمی آنا شروع ہو گئی۔
اسلام آباد میں تقریب سے خطاب کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ بہت سے نجی شعبے ٹیکس دینے کو تیار نہیں۔ جو ادارے ٹیکس نہیں دے رہے معیشت کیلئے نقصان دہ ہیں۔ اہم عہدوں پر براجمان کچھ لوگ نئے لوگوں کوآنے نہیں دیتے۔
گورنر سٹیٹ بینک کا کہنا تھا کہ ملکی معیشت سرکاری و نجی شعبے کے اشتراک سے چلتی ہے۔ نجی شعبہ ذمہ داری سے کام کرے۔ ان کیساتھ تعاون کرنا ہمارا وژن ہے۔
رضا باقر کا مزید کہنا تھا کہ کوئی ملک رضا کارانہ طور پر آئی ایم ایف کے پاس نہیں جاتا جب حالات بگڑنا شروع ہوتے ہیں تو آئی ایم ایف کے پاس جانا پڑتا ہے۔ بطورممبرہرملک کاحق ہوتا ہے کہ وہ عالمی مالیاتی ادارے کے پاس جاسکتاہے۔
ان کا کہنا تھا کہ ماضی میں روپے کی قدر کو مصنوعی سہارا دیا گیا۔ ماضی میں ادائیگیوں کا خسارہ ماہانہ 2 ارب ڈالر تک پہنچ چکا تھا۔ سٹیٹ بینک صرف اپنی حدود کی چیزوں پر فوکس کرتا ہے۔ ملک کی معیشت اسی طرح ٹھیک ہوسکتی ہے کہ پبلک اورپرائیویٹ سیکٹر ایک ساتھ چلیں۔
رضا باقر کا کہنا تھا کہ ایکسچینج ریٹ حقیقی ہونے سے رواں کھاتوں کے خسارے میں کمی آنا شروع ہو گئی، مسلسل گرتے ہوئے ذخائر میں اب استحکام دیکھا جا رہا ہے، صنعتکاروں سے گزارش ہے کہ بھروسہ رکھیں معیشت بہتر ہو رہی ہے۔