اسلام آباد: (روزنامہ دنیا) پاکستان تحریک انصاف کے دور حکومت میں ایک سال کے دوران ماہانہ فیول چارجز ایڈجسٹمنٹ کی مد میں مختلف اوقات میں بجلی مجموعی طور پر 12 روپے 34 پیسے فی یونٹ تک مہنگی کی گئی اور صارفین پر 120 ارب روپے کا اضافی بوجھ ڈالا گیا، سالانہ ٹیرف کی مد میں بجلی الگ سے 3 روپے 85 پیسے فی یونٹ مہنگی کی گئی، اس مد میں عوام پر 450 ارب روپے کا اضافی بوجھ ڈالا گیا۔
ذرائع کے مطابق پی ٹی آئی حکومت نے گزشتہ ایک سال میں سالانہ ایڈجسٹمنٹ (سہ ماہی بنیاد پر) بجلی کی قیمت میں 3 بار اضافہ کیا، اس اضافے سے صارفین کو 450 ارب روپے کا اضافی بوجھ برداشت کرنا پڑا۔ نیپرا نے مالی سال 2018-19 کی پہلی دوسہ ماہیوں (جولائی سے دسمبر ) میں سالانہ ایڈجسٹمنٹ کے تحت بجلی کی قیمت میں 1.49 روپے فی یونٹ اضافہ کیا تھا اور صارفین سے 190 ارب روپے وصول کئے جبکہ اتھارٹی نے مالی سال 2018-19 کی آخری دوسہ ماہیوں (جنوری سے جون) سالانہ ایڈجسٹمنٹ کے تحت بجلی کی قیمت 53 پیسے فی یونٹ بڑھا ئی تھی اور صارفین سے 53 ارب روپے وصول کئے تھے۔
پاور ڈویژن کے حکام کے مطابق اگست 2018 سے اکتوبر 2019 کے دوران ماہانہ فیول چارجز ایڈجسٹمنٹ کے تحت بجلی 12 بار مہنگی کی گئی جبکہ اسی عرصہ کے دوران 3 بار مجموعی طور پر 50 پیسے فی یونٹ سستی ہوئی۔ اگست 2018 میں بجلی 1 روپے 16 پیسے، ستمبر میں 19 پیسے، اکتوبر میں 47 پیسے، دسمبر میں 56 پیسے، جنوری 2019 میں 1 روپے 71 پیسے، فروری میں 80 پیسے، اپریل میں 55 پیسے، مئی میں 9 پیسے، جولائی میں 1 روپے 77 پیسے، اگست میں 1 روپے 66 پیسے، ستمبر میں 1 روپے 82 پیسے، اکتوبر میں 1 روپے 56 پیسے فی یونٹ مہنگی کی گئی جبکہ نومبر 2018 میں بجلی 33 پیسے، مارچ 2019 میں 4 پیسے اور جون 2019 میں 13 پیسے فی یونٹ سستی کی گئی۔
پاور ڈویژن کے ذرائع کے مطابق بجلی کے تمام صارفین سے اوسط قیمت 13.51 روپے فی یونٹ وصول کی جا رہی ہے جس میں بجلی کی قیمت 11.95 روپے جبکہ انٹر ڈسکوز ٹیرف کی مد میں 1.03 روپے، قرضوں کی ادائیگی کیلئے 43 پیسے اور نیلم جہلم سرچارج کی مد میں 10 پیسے وصول کئے جاتے ہیں۔