اسلام آباد(روزنامہ دنیا) نیپرا نے بجلی کی پیداواری اور ترسیلی کمپنیوں کے نقصانات کنٹرول نہ کرنے سے قومی خزانہ کو اربوں روپے کے نقصان کی تفصیلات جاری کردیں۔
سرکاری پیداواری کمپنیاں مقررہ وقت سے زیادہ عرصہ تک بند رہنے سے قومی خزانے کو 64 ارب 62 کروڑ روپے سے زائد کانقصان ہوا۔ بجلی کی ترسیلی کمپنیوں کے نقصانات بھی 41کروڑ روپے سے بڑھ کر 2ارب 48کروڑ روپے ہوگئے ہیں ۔ نیپرا کی رپورٹ برائے 2017-18 کے مطابق سرکاری پیداواری کمپنیاں مقررہ وقت سے زائد عرصہ بند رہنے سے 9 ارب 37 کروڑ یونٹس بجلی پیدا نہ کی جاسکی ،جنکوون نے 19 کروڑ ، جنکوٹو نے 48 ارب اورجنکو تھری نے 15 ارب سے زائد کا نقصان پہنچایا، پیداواری کمپنیوں کو سٹینڈ بائی موڈ پر رکھنے کا دورانیہ بھی خطرناک تھا۔
سرکاری کمپنیاں مالی سال 2016 تا 2018کے دوران اپنی پوری صلاحیت کے مطابق بجلی پیدا کرنے میں ناکام رہیں اور دو سال میں صلاحیت سے کم بجلی پیدا کرکے 4 ارب روپے سے زائد کا نقصان پہنچایا ۔مزید برآں نیپرا نے این ٹی ڈی سی اور کے الیکٹرک کی پرفارمنس ایویلیوایشن رپورٹ جاری کرتے ہوئے بتایاہے کہ سالانہ بنیادوں پر این ٹی ڈی سی کے نقصانات میں نمایاں اضافہ ہوا ہے اور 2017-18 میں 46 کروڑ یونٹس سے زائد بجلی صارفین کو فراہم نہیں کی گئی جبکہ گزشتہ سال 7 کروڑ 49 لاکھ یونٹس صارفین کو فراہم نہیں کئے جاسکے تھے۔
نیپرارپورٹ کے مطابق بجلی کے ضیاع کی شرح میں ایک سال میں 525 فیصد تک کااضافہ ہوا، این ٹی ڈی سی کے نقصانات 41 کروڑ روپے سے بڑھ کر2 ارب 48 کروڑ روپے تک پہنچ گئے ، اسی طرح کے الیکٹرک کے خسارہ میں 9 فیصد کمی ریکارڈ ہوئی ہے اور این ٹی ڈی سی کے بجلی تعطل کے اوسط دورانیہ میں 44.4 فیصد کمی ہوئی جبکہ کے الیکٹرک کے بجلی کے اوسط تعطل کے دورانیہ میں 52.5 فیصد کی کمی واقع ہوئی۔