لاہور: (ویب ڈیسک) کچھ عرصے سے 660 سی سی گاڑیوں کی شہرت میں اضافہ ہو رہا ہے اور لوگ ان Kei کارز میں کافی دلچسپی لیتے نظر آرہے ہیں۔ لیکن یہ بات ہمارے لیے حیرانی کا باعث نہیں ہونی چاہیے۔ چھوٹی گاڑیاں گنجان آباد شہر کی تنگ گلیوں میں سفر کے لیے بہترین رہتی ہیں۔ ان کا انجن بھی چھوٹا ہوتا ہے اس لیے ایندھن کا خرچہ بھی عام گاڑیوں کی نسبت کم ہی رہتا ہے۔ سڑکوں کی موجودہ صورتحال دیکھتے ہوئے تو ویسے بھی طاقتور انجن والی بڑی گاڑیوں کے ساتھ ٹریفک جام میں پھنسنا کوئی بھی نہیں چاہے گا۔ اس کے علاوہ پاکستان میں بیرون ممالک سے گاڑی منگوانے کا رجحان بھی تیز ہورہا ہے، اگر آپ بھی ایسی گاڑی میں دلچسپی رکھتے ہیں اور مستقبل میں خریدنا چاہتے ہیں تو پاکستان میں دستیاب 10 بہترین گاڑیوں کی فہرست مندرجہ ذیل ہے۔
سوزوکی آلٹو
جاپان سے درآمد کی گئی سوزوکی آلٹو پاکستان کی استعمال شدہ گاڑیوں کی مارکیٹ میں کافی مقبول ہورہی ہے۔ یہ قدرے مناسب ڈیزائن کی چھوٹی گاڑی ہے۔ یہ ایندھن بھی کم خرچ کرتی ہے اور مرکزی شہروں میں اس کے پرزے بھی آسانی سے مل جاتے ہیں۔ سوزوکی آلٹو 2005 سے 2009 تک کا ماڈل 6 لاکھ 30 ہزار روپے سے تقریباً ساڑھے 7 لاکھ روپے میں باآسانی مل جائے گا۔ اگر آپ کے پاس تھوڑا زیادہ بجٹ ہے تو سوزوکی آلٹو 2012-13 بھی آپ کو ساڑھے 8 سے 11 لاکھ روپے تک مل جائے گی۔ جبکہ سوزوکی آلٹو 2015 کی قیمت ساڑھے 11 لاکھ سے شروع ہو کر ساڑھے 12 لاکھ روپے تک جاتی ہے۔ اگر آپ تھوڑا تیز رفتاری کے شوقین ہیں تو آلٹو کا 660cc ٹربو انجن بھی دستیاب ہے
سوزوکی ویگن آر
اس کا شمار بھی سوزوکی کی مشہور گاڑیوں میں کیا جاتا ہے۔ جاپان سے درآمد شدہ ویگن آر کی بڑھتی ہوئی مقبولیت دیکھتے ہوئے پاک سوزوکی نے اسے پاکستان میں متعارف کروانے کا فیصلہ کیا لیکن پاک سوزوکی نے اسے زیادہ بڑے انجن کے ساتھ پیش کیا جبکہ استعمال شدہ مارکیٹ میں 660cc انجن کی حامل ویگن آر اب بھی دستیاب ہیں۔ اس کی چوتھی جنریشن (2008-2012) پاکستان میں کافی مقبول رہی ہے۔ سوزوکی ویگن آر 2012 کی قیمت 9 لاکھ سے ساڑے 10 لاکھ روپے تک ہے۔ جبکہ تیسری جنریشن کی ویگن آر قیمت میں نسبتاً کم ہے۔ یہ آپ کو تقریباً ساڑھے پانچ لاکھ روپے میں مل جائے گی۔ جبکہ ویگن آر 2007 کی اوسط قیمت 7 لاکھ روپے کے لگ بھگ ہے۔
مٹسوبشی eK ویگن
سال 2001 میں پہلی بار مٹسوبشی eK ویگن جاپان میں متعارف ہوئی۔ اسے مٹسوبشی منیکا کی طرز پر بنایا گیا تھا جو 1962 میں جاپان کی مقامی مارکیٹ کے لیے پیش کی گئی تھی۔ 2001 میں پیش کیے جانے کے بعد اسے 2004 میں نئے انداز سے متعارف کروایا گیا۔ اس کی دوسری جنریشن 2006 سے جاپان میں دستیاب ہوئی۔ اب اس کی تیسری جنریشن پیش کی جارہی ہے جس کا آغاز 2013 سے ہوا تھا۔ تیسری جنریشن کی eKویگن تقریباً 10 سے 12 لاکھ روپے میں مل جانی چاہیے۔ پرانی جنریشنز کم قیمت میں بھی مل جائیں گی مثلاً 2012 کی eK ویگن ساڑھے 8 سے 10 لاکھ رومیں دستیاب ہے۔جبکہ پہلی جنریشن کی eK ویگن 2007 کی اوسط قیمت تقریباً 7 لاکھ روپے ہے۔ اگلے پہیوں کی قوت سے چلنے والی CVT ٹرانسمیشن کی حامل گاڑی تقریباً 29 کلومیٹر فی لیٹر فراہم کرتی ہے۔
نسان اوٹی
یہ درحقیقت مٹسوبشی کی eK ویگن ہی ہے۔ 2005 میں مٹسوبشی نے نسان کو eK ویگن فراہم کی تاکہ وہ انہیں جاپان میں فروخت کرسکے۔ نسان (Nissan) نے اس گاڑی میں چند تبدیلیاں کی اور اسے اوٹی کے نام سے مارکیٹ میں پیش کردیا۔ ان دونوں گاڑیوں میں زیادہ فرق محض باہری ڈیزائن کا ہی ہے۔ مثلاً دونوں گاڑیوں کی اگلی گِرل اور عقب میں بریک لائٹس میں تبدیلی دیکھ سکتے ہیں۔یہ دونوں ہی گاڑیاں سلائیڈنگ ڈورز کے ساتھ بھی آتی ہیں۔ اوٹی 2012 کی قیمت بھی تقریباً eK ویگن جتنی ہی ہے لیکن اس کے زیادہ ماڈلز دستیاب نہیں۔ استعمال شدہ گاڑیوں کی مارکیٹ میں نسان اوٹی کی قیمت لگ بھگ ساڑھے 8 سے 10 لاکھ روپے ہوگی۔ یہ بھیeK ویگن کی طرح تقریباً 29 کلومیٹر فی لیٹر مائلیج فراہم کرتی ہے۔
نسان موکو
یہ چار نشستوں اور پانچ دروازوں والی چھوٹی MPV ہے۔ اوٹی کی طرح اسے بھی نسان نےدوسرے کار ساز ادارے سے لیا ہے۔ نسان موکو درحقیق سوزوکی MR ویگن ہی کا دوسرا نام ہے۔ یہ مختلف گیئرز کے ساتھ دستیاب ہے مثلاً پرانی موکو گاڑیوں میں روایتی 4 –اسپیڈ آٹو گیئر نظر آئے گا لیکن 2013 کے بعد آنے والے ماڈلز میں CVT گیئر باکس ملے گا۔ یہ گاڑی عام 660cc انجن کے علاوہ ٹربو 660cc انجن کے ساتھ بھی پیش ی جاتی ہے۔ اس کی مائلیج 23 کلومیٹر فی لیٹربتائی جاتی ہے تاہم انجن کو خودکار طریقے سے آن یا آف کرنے کی ٹیکنالوجی سے اس کی مائلیج 27.2 کلومیٹر فی لیٹر تک جا پہنچی ہے۔ آپ کو 2007 موکو S باآسانی ساڑھے 7 لاکھ روپے میں مل جائے گی جبکہ نسبتاً نئی نسان موکو 2012-14 کی قیمت 9 لاکھ روپے تک ہوگی۔
ٹویوٹا پِکسز
جاپان کار ساز ادارے ٹویوٹا کی یہ گاڑی بھی 4 نشستوں اور 5 دروازوں کی حامل ہے۔ ٹویوٹا نے اسے اپنے ذیلی ادارے ڈائی ہاٹسو سے لیا تھا جو اب مکمل طور پر ٹویوٹا ہی کا ادارہ بن چکا ہے۔ ٹویوٹا پِکسز میں ڈائی ہاٹسو 660cc انجن لگایا جاتا ہے۔ نئی پِکسز میں CVT گیئر باکس استعمال کیا گیا ہے جس سے اس کی مائلیج 25.5 کلومیٹر فی لیٹر تک پہنچ چکی ہے۔ اس وقت پِکسز کے دو انداز مارکیٹ میں دستیاب ہیں۔ آپ کو ٹویوٹا پِکسز 2014-15 تقریباً 12 لاکھ روپے تک مل جائے گی جبکہ پِکسز 2011-12 کی اوسط قیمت 9 لاکھ روپے ہے۔ ڈبے کی شکل میں دستیاب پِکسز چھوٹی MPV ہے اور اسے پِکسز میگا کے نام سے بھی جانا جاتا ہے۔ اس کا اندرونی حصے عام پِکسز کے مقابلے میں زیادہ بہتر ہے۔
ہونڈا لائف
ہونڈا کی یہ 660 سی سی گاڑی پاکستان میں زیادہ مقبول نہیں ہوسکی۔ اس کی ایک وجہ تو انتہائی کم مائلیج ہے جو 19 کلومیٹر فی لیٹر بتائی جاتی ہے۔ لیکن اس کا انداز دیگر گاڑیوں کے مقابلے میں کافی بہت ر ہے۔ ہونڈا نے پہلی بار لائف کا نام پہلی بار 1971 میں استعمال کیا تھا۔ تب ہی سے یہ نام مختلف ہونڈا Kei گاڑیوں کے لیے استعمال کیا جاتا رہا ہے۔ پانچویں جنریشن ہونڈا لائف دیوا 2012-13 تقریباً 10 لاکھ روپے ہے۔ پرانا ماڈل، آکشن گریڈ اور مجموعی حالت میں فرق سے قیمت بھی کم یازیادہ ہوسکتی ہے اس لیے یہی گاڑی آپ کو آٹھ لاکھ روپے میں بھی نظر آئے گی تاہم اسے لیتے ہوئے ہر ممکن طریقے سے جانچ لیں۔ لائف میں عام اور ٹربو دونوں ہی انجن کا انتخاب موجود ہے۔ لائف کی چوتھی جنریشن 2003 سے 2008 تک جاری رہی۔ ہونڈا لائف 2007 تقریباً 7 سے 8 لاکھ روپے میں مل جائے گی۔
ڈائی ہاٹسو موو
سوزوکی کے بعد اگر کسی کار ساز ادارے کو چھوٹی گاڑیوں میں سرفہرست تسلیم کیا جاتا ہے تو وہ ڈائی ہاٹسو ہی ہے۔ یہ ٹویوٹا (Toyota) کا ذیلی برانڈ تھا جس کے تحت نسبتاً کم قیمت گاڑیاں پیش کی جاتی تھیں۔ جب ٹویوٹا انڈس موٹرز نے ڈائی ہاٹسو کورے (Daihatsu Cuore) یہاں تعارف کروائی تو اسے خاطر خواہ کامیابی حاصل ہوئی۔ تو اگر آپ 660cc گاڑی لینا چاہتے ہیں تو ڈائی ہاٹسو کو ہر گز نظر انداز نہ کریں۔ اس وقت ڈائی ہاٹسو موو کی چھٹی جنریشن جاری ہے جسے 2014 میں پیش کیا گیا تھا۔ ڈائی ہاٹسو موو 2014 کی اوسط قیمت تقریباً 9 سے 11 لاکھ روپے ہے۔ دلچسپ بات یہ ہے پچھلی جنریشن کی موو 2012 بھی لگ بھگ اسی قیمت پر دستیاب ہے۔ ڈائی ہاٹسو موو اندرونی حصے کی کشادگی ، پچھلی نشستوں کی ترتیب میں تبدیل اور مزید آرامدے سفر کے لیے انہیں پیچھے لے جانے کی سہولت کی وجہ سے کافی مشہور ہوئی ہے۔یہی کام اگلی نشستوں کے ساتھ بھی کیا جاسکتا ہے۔ اس کے علاوہ ڈائی ہاٹسو موو اپنی مائلیج کی وجہ سے بھی کافی مقبول ہے۔ چوتھی جنریشن (2006-2010) تقریباً 23 کلومیٹر فی لیٹر، پانچویں جنریشن (2010-2014) تقریباً 27 کلومیٹر جبکہ چھٹی جنریشن (2014 تا حال) تقریباً 31 کلومیٹر فی لیٹر تک مائلیج فراہم کرتی ہے۔
ڈائی ہاٹسو میرا
اس گاڑی کا شمار ان گاڑیوں کی فہرست میں ہوتا ہے کہ جنہوں نے کم وقت میں پاکستانیوں کے دل میں جگہ بنائی۔ پاکستانی مارکیٹ میں میرا کو وہی حیثیت حاصل ہوچکی ہے جو کسی زمانے میں کورے کو حاصل ہوئی تھی۔ ہم بخوبی جانتے ہیں کہ پاکستان میں انتہائی مقبول ہونے والی کورے عالمی سطح پر 1995 تک ہی جاری تھی لیکن انڈس موٹرز نے ڈائی ہاٹسو کورے کی تیاری 2012 تک جاری رکھی۔ میرا 2012 کی اوسط قیمت تقریباً 10 لاکھ روپے ہے جبکہ میرا e:S کی مائلیج 30 کلومیٹر فی لیٹر تک دیکھی گئی ہے۔ اتنی زیادہ مائلیج، خوبصورت انداز، کشادگی اور کئی ایک خصوصیات کی وجہ سے آج یہ پاکستان میں باآسانی فروخت بھی ہوجاتی ہے۔
ڈائی ہاٹسو کوپن
ڈائی ہاٹسو کی ایک اور 660cc گاڑی کوپن ہے جو عام گاڑیوں سے کافی منفرد ہے۔ یہ دو-نشستوں والی گاڑی ہے جسے Kei کارز میں شمار کیا جاتا ہے تاہم امیشن سے متعلق معاملات کی وجہ سے ی ہ1300 سی سی انجن کے ساتھ بھی پیش کی جاتی ہے۔ ٹربو انجن والی ڈائی ہاٹسو کوپن تقریباً 17 کلومیٹر فی لیٹر فراہم کرتی ہے۔ منفرد انداز کی یہ گاڑی یورپ میں توجہ کا مرکز رہی لیکن شعبے کے ماہرین اسے ‘کھلونا نما’ گاڑی قرار دیتے ہیں۔ ڈائی ہاٹسو کو بھی اس کا بخوبی اندازہ ہوچکا تھا تبھی 2014 میں نئی جنریشن کے ساتھ صارفین کو گاڑی کے اندرونی اور بیرونی حصے میں اپنے مزاج کے مطابق تبدیلیاں کروانے کا موقع بھی فراہم کیا گیا۔ جاپان میں اس کے دو ورژنز کوپن Xپلے اور کوپن روب فروخت کی جاتی ہیں۔پرانی کوپن 2005 کا ماڈل تقریباً 5 لاکھ تک دستیاب ہے تاہم نئی ڈائی ہاٹسو کوپن 2014-15 کی قیمت کافی زیادہ ہے۔ اس کی زیادہ سے زیادہ قیمت 25 لاکھ روپے تک بھی جاتی ہے۔
یہ چند جاپانی 660cc گاڑیاں ہیں کہ جو پاکستان میں آپ خرید سکتے ہیں۔ اس کے علاوہ مارکیٹ میں بہت سے دیگر کار ساز اداروں کی گاڑیاں موجود ہیں لیکن ایک ہی بلاگ میں ان سب پر تفصیلی روشنی ڈالنا مناسب نہیں۔ اس مضمون کا مقصد 660cc گاڑیوں میں دلچسپی رکھنے والے افراد کو چند اچھی گاڑیوں سے متعلق آگاہ کرنا ہے۔ ان میں سے اکثر گاڑیوں کے پرزے بڑے شہروں جیسے لاہور، کراچی، اسلام آباد اور راولپنڈی میں باآسانی مل جاتے ہیں۔ لیکن اگر آپ چھوٹے شہروں میں رہتے ہیں تو شاید اس ضمن میں کچھ مشکل کا سامنا کرنا پڑے گا۔ گاڑیوں کے بیان کردہ مائلیج مختلف آن لائن پورٹلز یا پھر کار ساز اداروں کی ویب سائٹ سے لیے گئے ہیں۔ گاڑی کی مجموعی حالت اور استعمال شدہ ہونے کی وجہ سے ان میں فرق آسکتا ہے۔