اسلام آباد: (دنیا نیوز) عالمی مالیاتی ادارے (آئی ایم ایف) نے ورلڈ اکنامک آؤٹ لک رپورٹ جاری کر دی ہے جس میں پاکستانی معیشت کیلئے خطرے کی گھنٹی بجا دی ہے۔
ورلڈ اکنامک آؤٹ لک رپورٹ جاری کرتے ہوئے آئی ایم ایف کا کہنا ہے کہ رواں سال پاکستان کی معاشی شرح نمو منفی 1.5 فیصد رہے گی، جس کے باعث پاکستان میں بے روزگاری اگلے دو سال مسلسل بڑھنے کا خدشہ ہے۔
عالمی مالیاتی ادارے کا کہنا ہے کہ پاکستان میں رواں سال بیروزگاری 4.5 فیصد، اگلے سال 5.1 فیصد تک پہنچ جائے گی۔ پاکستان میں گزشتہ مالی سال بے روزگاری کی شرح 4.1 فیصد تھی۔
آئی ایم ایف کا مزید کہنا تھا کہ موجودہ مالی سال مہنگائی 11.1 فیصد کی سطح پر رہنے کا امکان ہے، اگلے سال مہنگائی کم ہو کر 8 فیصد کے سنگل ہندسے پر آجائے گی۔
یہ بھی پڑھیں: آئی ایم ایف نے کورونا سے متعلق مختلف ممالک کا پالیسی ٹریکر بنا لیا، پاکستان بھی شامل
عالمی ادارے کے مطابق اگلے سال معاشی شرح نمو میں بھی بہتری کی امید ہے۔ گروتھ 2 فیصد رہنے کا تخمینہ امسال کرنٹ اکاونٹ خسارہ 1.7 فیصد، اگلے سال 2. 4 فیصد رہے گا۔
اس سے قبل آئی ایم ایف نے مختلف ممالک کا پالیسی ٹریکر بنایا ہے جس میں کورونا وائرس سے کے نمٹنے کیلئے اقدمات کا ذکر کیا گیا ہے، فہریست میں پاکستان بھی شامل ہے۔
یہ بھی پڑھیں: آئی ایم ایف کا کورونا وائرس سے لڑنے کیلیے پاکستان کو مزید فنڈز دینے پر غور
عالمی مالیاتی ادارے کے پالیسی ٹریکر کے مطابق اس وقت تک 193 ممالک نے ہنگامی اقدامات اٹھائے، پاکستان سے متعلق کہا گیا ہے کہ وفاقی اور صوبائی حکومتوں نے مختلف اقدامات اٹھائے، بین الاقوامی پروازیں اور سرحدیں بند کی گئی، مختلف شہروں میں لاک ڈاون اور اسکول بند کیے گئے ہیں۔ صوبائی حکومتوں نے 23 مارچ سے فوج سے مدد طلب کی۔
معاشی اقدامات سے بتایا گیا ہے کہ 1200 ارب روپے کا پیکیج کا اعلان کیا گیا، این ڈی ایم اے کو آلات کی خریداری کے لئے 25 ارب روپے دیے گئے، حکومت نے 100 ارب روپے کا امدادی فنڈ بھی قائم کیا، اسٹیٹ بینک نے دو مرتبہ شرح سود میں کمی کااعلان کیا، نجی شعبے کے لئے اصلاحات کا بھی اعلان کیا گیا۔
یہ بھی پڑھیں: کورونا وائرس کی روک تھام، حکومت آئی ایم ایف سے اہم رعایت لینے میں کامیاب
واضح رہے کہ کورونا وائرس کی روک تھام کے باعث حکومت آئی ایم ایف سے اہم رعایت لینے میں کامیاب ہو گئی تھی۔
اسلام آباد میں میڈیا سے غیر رسمی بات چیت میں مشیر خزانہ حفیظ شیخ کا کہنا تھا کہ وزیراعظم نے کورونا وائرس کے معاشی اثرات سے نمٹنے کی حکمت عملی کی ذمہ داری سونپی ہے۔ ہم کورونا وائرس کی روک تھام کیلئے آئی ایم ایف سے اہم رعایت حاصل کرنے میں کامیاب ہو گئے ہیں۔
انہوں نے بتایا کہ کرونا وائرس پر اٹھنے والے اخراجات مالی خسارے میں شامل نہیں ہونگے۔ ایسی حکمت عملی وضع کریں گے کہ معاشی سرگرمیاں متاثر نہ ہوں۔ کوشش ہوگی کہ اشیائے خورونوش کی قلت یا قیمتوں میں اضافہ نہ ہو۔
مشیر خزانہ نے کہا کہ کوشش ہے کہ کرونا وائرس کے باعث بے روزگاری کا خطرہ پیدا نہ ہو۔ کسانوں کو بھی ان کی مصنوعات کا پورا معاوضہ ملتا رہے۔ برآمدات متاثر ہونے کا خدشہ ہوا تو معاہدوں میں توسیع کی کوشش کریں گے۔ پاکستان کی سٹاک مارکیٹ صرف دس سے گیارہ فیصد گری ہے۔
ڈاکٹر عبدالحفیظ شیخ کا کہنا تھا کہ دنیا کی سٹاک مارکیٹوں میں 1 ٹریلین ڈالر کی مندی آئی ہے۔ کرونا کی روک تھام کیلئے مختلف ممالک اور عالمی مالیاتی اداروں سے مالی اور تکنیکی مدد لیں گے، جو ملک اس صورت حال سے نکل رہے ہیں ان سے بھی مدد لی جاسکتی ہے۔
ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ سرکاری ملازمین کی تنخواہیں بجٹ میں بڑھائی جائیں گی۔ ملازمین کی تنخواہوں میں بجٹ میں مناسب اضافہ کیا جائے گا۔