کراچی: (دنیا نیوز) سٹیٹ بینک نے کورونا کے معیشت پر اثرات کی رپورٹ جاری کر دی جس میں کہا گیا کہ کورونا وائرس کے سبب تجارت مثاثر ہوئی، عالمی معیشت مثاثر ہونے سے ترسیلات زر میں بھِی کمی ہوئی۔
سٹیٹ بینک کی جاری کر دہ رپورٹ میں مزید کہا گیا کہ کورونا کے باعث سرمایہ کاری میں کمی آئی، تیل کی کم قیمتوں درآمدی ممالک کو فائدہ ہوا، مقامی سطح پر کاروباری سرگرمیاں متاثر ہوئیں، عوام کی قوت خرید گھٹ گئی، بیرونی سرمایہ کاری بھی کم ہوگئی، معاشی سست روی سے محصولات میں بھی کمی ریکارڈ کی گئی۔
رپورٹ میں کہا گیا وبا کو قابو کرنے کے لئے لاک ڈاون کیا گیا، لاک ڈاون سے فیکٹروں اور کاروباروی طبقے کا کیش فلو مثاثر ہوا، یہی صورتحال جاری رہی تو کئی کمپنیوں کا دیوالیہ نکل سکتا ہے، کمپنیاں دیوالیہ ہونے سے بینکوں کی آمدنی متاثر ہوگی، کاروبار بند ہونے سے بے روزگاری میں بھی اضافہ ہوگا، موجودہ صورتحال میں زرمبادلہ کے ذخائر گھٹ سکتے ہیں۔
سٹیٹ بینک کی معیشت پر اثرات کی رپورٹ میں کہا گیا حالات اسی طرح رہے تو روپے کی قدر میں کمی کا خدشہ ہے، معاشی ترقی کی شرح اور بجٹ متاثر ہوگا، کورونا کی وبا سے قبل پاکستان کی معیشت میں بہتری آنا شروع ہوگئی تھی، معیشت میں بہتری کے لئے حکومت نے کئی اقدامات اٹھائے، درآمدات میں کمی اور برآمدات میں اضافہ ہوا، ریٹنگ ایجنسوں نے پاکستان کی ریٹنگ کو مستحکم رکھا، مالی سال 2020 کے شروع میں محصولات بڑھنا شروع ہوئیں۔
رپورٹ میں معیشت کی صورتحال پر کہا گیا کہ کورونا کی وبا سے قبل کاروبار طبقے کے اعتماد میں اضافہ ہوا، بیرونی سرمایہ کاری بھی تیزی سے بڑھنا شروع ہوگئی تھی، صحت کے شعبے پر حکومتی اخراجات خطے کے دیگر ممالک سے کم ہیں، موجودہ صورتحال میں عوام کی آگاہی بہت ضروری ہے، پاکستان میں 10 میں سے 4 افراد غربت میں زندگی بسر کر رہے ہیں۔
سٹیٹ بینک نے کہا لاک ڈاون سے کھانے پینے اور معاشرتی تحفظ کی فراہمی چیلنج ہوگا، پاکستان کے قرضوں میں اضافہ ہو رہا ہے، اہم شعبوں سے متعلق بہت تھوڑی معلوم ہے، پاکستان کی معیشت کھپت پر مبنی ہے، عوام کی قوت خرید کم ہونے سے جی ڈی پی متاثر ہوگی، کمپنیوں کی آمدنی میں کمی سے بے روزگاری بڑھے گی۔