سٹیٹ بینک کا کورونا وائرس سے متاثر ہونیوالے تاجروں کو 20 کروڑ روپے تک قرض دینے کا اعلان

Last Updated On 23 April,2020 04:32 pm

کراچی: (دنیا نیوز) گورنر سٹیٹ بینک رضا باقر کا کہنا ہے کہ کورونا وائرس سے متاثر کاروباروں کو بحال کرنےکے لیے شرح منافع محض 3 فیصد، 20 کروڑ تک کا قرض مل سکے گا۔ لاک ڈاؤن سے معاشی ترقی بری طرح متاثر ہوئی۔

رضا باقر کا کہنا تھا کہ سٹیٹ بینک نے کورونا سے شدید متاثر والے کاروبار بہتر بنانے کے لیے کئی اقدامات کیے ہیں۔ چھوٹے کاروبار کرنے والی کمپنیوں کو بغیر کسی ضمانت کے 50 لاکھ روپے تک کا قرض مل سکے گا۔

ان کا کہنا تھا کہ ایسی کمپنیز جو نان فائلرز نہیں ہیں اور باقاعدگی سے گوشوارے جمع کراتی اور کورونا وائرس کی وجہ سے اپنے ملازمین کو نکالنا چاہتی ہیں اور وہ ایسا نہ کریں تو انہیں 20 کروڑ روپے تک کا قرضہ فراہم کیا جاسکتا ہے اور اس کا شرح منافع جو 4 فیصد تھا اب محض 3 فیصد پر دیا جائے گا۔

گورنر سٹیٹ بینک کا کہنا تھا کہ نان فائلرز کمپنیز کو ایسا کرنے پر رعایتی شرح منافع 5 فیصد ادا کرنا ہوگا۔ ایسے بینک جو کہ لسٹڈ کمپنیاں بھی ہیں انہیں سہولت دی گئی ہے کہ وہ اپنے شیئرز کا منافع ظاہر نہ کریں اور اپنے کھاتوں داروں کو بونس کی رقم ادا کرنے کے پابند نہیں ہوں گے تاکہ ان کے پاس کیش دستیاب ہو۔

یہ بھی پڑھیں: پاکستان کا قرض میں ریلیف کیلئے امیر ممالک سے سفارتی رابطوں کا فیصلہ

رضا باقر کا مزید کہنا تھا کہ مشاورت میں کورونا وائرس کے بعد ریلیف اقدامات پر بات چیت کی گئی، کورونا وائرس سے پہلے پاکستان کی معیشت میں نمایاں بہتری آئی تھی، پاکستان کی معیشت بھی دیگر ابھرتی معیشیوں سے جڑی ہے۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ سٹیٹ بینک معیشت کی بہتری کے لیے تمام ممکنہ اقدامات کیے جا رہے ہیں، لاک ڈاؤن سے معاشی ترقی بری طرح متاثر ہوئی، کورونا وائرس سے پہلے ہی کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ بہتر کیا گیا تھا، پاکستان میں سرمایہ کاری بڑھی ہے، فروری 20ء تک پاکستان کے زرمبادلہ کے ذخائر گزشتہ سال کی نسبت مثبت تھے۔

گورنر سٹیٹ بینک کا کہنا تھا کہ جنوری کے وسط تک پاکستان کی سٹاک مارکیٹ دنیا میں بہتر کارکردگی دکھا رہی تھی، پاکستان میں سیمنٹ کی طلب میں اضافہ ہو رہا تھا، پاکستان میں مشینری کی طلب اور درآمد بڑھ رہی تھی۔

رضا باقر کا مزید کہنا تھا کہ کورونا وائرس کے باعث پاکستان کی کرنسی کی قدر پہ دباؤ بڑھا تھا، شرح سود میں 4.25 فی صد کمی کی گئی، مہنگائی کی شرح میں کمی کی وجہ سے شرح منافع کم کی گئی، عالمی منڈیوں میں لاک ڈاؤن کی وجہ سے برآمدات متاثر ہوئیں۔

ان کا کہنا تھا کہ پاکستان میں بیرونی ادائیگیوں معیشت کا محض 30 فی صد ہیں، بیرونی ادائیگیوں کا 30 فیصد ہونا دیگر معیشتوں سے کم ہے، حکومت پاکستان نے سٹیٹ بینک سے قرض لینا بند کیا ہوا ہے۔ چھوٹے قرضوں اور کریڈٹ کارڈ کے ادائیگیوں میں صرف سود کی ادائیگی کی جائے اور اس پر اصل رقم کی ادائیگی موخر کی گئی ہے۔
 

Advertisement