اسلام آباد: (دنیا نیوز) مشیر خزانہ عبدالحفیظ شیخ نے کہا کورونا سے ملکی معیشت کو تین ہزار ارب کا نقصان کا تخمینہ، ٹیکس وصولی میں 700 ارب کی کمی کا سامنا رہا، بے روز گاری میں اضافہ ہوا، 10 قسم کے ود ہولڈنگ ٹیکس ختم کئے، 16 سو درآمدی اشیا کی ٹیرف لائنز پر ڈیوٹی صفر کر دی۔
مشیر خزانہ عبدالحفیظ شیخ نے پوسٹ بجٹ پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا زرعی شعبے کی بہتری کیلئے 50 ارب روپے دیئے گئے، کوشش ہے عوام کو ہر ممکن حد تک ریلیف دیا جائے، بجٹ میں عوام پر بوجھ نہیں ڈالا گیا، حکومت نے قرض واپسی کی مد میں 5 ہزار ارب خرچ کیے، ماضی میں لیے گئے قرضوں کے سود کی مد میں 2700 ارب دینے پڑے، صوبوں کو ادائیگی کے بعد وفاق کے پاس 2 ہزار ارب ہوتے ہیں، حکومت نے اپنے اخراجات میں کمی یقینی بنانے کا عہد کیا۔
حفیظ شیخ کا کہنا تھا کسی بھی محکمے کو ضمنی گرانٹ کی مد میں فنڈز نہیں دیئے گئے، ٹیکس محاصل میں اضافہ نہیں کریں گے تو قرض کا بوجھ بڑھے گا، کورونا سے پہلے ٹیکس محاصل میں 17 فیصد اضافہ ہوا، ہم نے جان بوجھ کر امپورٹ کو کم کیا، ایک وقت آیا کہ ہمارے ڈالرز ختم ہوگئے تھے، کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ 20 ارب ڈالر سے 3 ارب ڈالر تک لائے، نان ٹیکس ریونیو کا ٹارگٹ 1100 ارب روپے تھا، ہم نے نان ٹیکس ریونیو ٹارگٹ 1600 ارب روپے حاصل کیے، کورونا سے معیشت کو 3 ہزار ارب کا نقصان ہوا۔
مشیر خزانہ نے مزید کہا بیرونی سرمایہ کاری میں 137 فیصد اضافہ ہوا، کورونا سے پہلے ٹیکس وصولی میں اضافہ ہو رہا تھا، ایف بی آر کی ٹیکس وصولی بھی کورونا کی وجہ سے متاثر ہوئی، ایف بی آر کی وصولی بھی بمشکل 3900 ارب روپے تک پہنچی، کورونا نے پوری دنیا میں تہلکہ مچا دیا، ہم کورونا کا بہانا نہیں بنا رہے، پوری دنیا متاثر ہوئی، کورونا کی وجہ سے انڈسٹریز، کارخانے، دکانیں بند ہوئیں، کورونا کی وجہ سے کاروبار بند ہوئے تو ایف بی آر کی کلیکشن بھی متاثر ہوئی، موڈیز نے پاکستان کی ریٹنگ کو بڑھایا تھا۔
حفیظ شیخ نے کہا چھوٹے کاروباری افراد کے 3 ماہ کے بجلی بل ادا کیے گئے، ڈیزل اور پٹرول کی قیمتوں میں خاطر خواہ کمی کی گئی، کاشتکاروں کی بہتری کیلئے 280 ارب کی گندم خریدی گئی۔