اسلام آباد: (دنیا نیوز) آئی ایم ایف کے ڈائریکٹر برائے جنوبی اور وسطی ایشیا جہاد آظہور کا کہنا ہے کہ کورونا کے بعد عالمی معیشت، معاشی پالیسی سازوں اور ترقی پذیر ملکوں کو کئی چینلجز کا سامنا ہے، بیک وقت زندگی بچانی ہے، روزگار بچانا ہے اور معیشت بچانی ہے۔
کینیڈا سے آئی ایم ایف کے آن لائن ویبینار سے خطاب میں ڈائریکٹر وسطی ایشیا جہاد آظہور کا کہنا تھا کہ کورونا وائرس نے دنیا بھر کے معاشی پالیسیوں کو تبدیل کردیا، کورونا نے معیشت کو وہ نقصانات پہنچائے جس کی توقع بھی نہ تھی۔
یہ بھی پڑھیں: عالمی معیشت کو بحالی کی علامات کے باوجود مشکلات کا سامنا ہے: سربراہ آئی ایم ایف
ان کا کہنا تھاکہ کورونا کے ساتھ مزید 6 ماہ تک رہنا ہوگا، آئندہ 6 ماہ میں معاشی ترجیحات تبدیل کرنا ہوں گی، وباء کے خطرات تاحال موجود ہیں، کورونا کیسز تاحال بڑھ رہے ہیں۔
ڈائریکٹر آئی ایم ایف کا کہنا تھا کہ معاشی پالیسی سازوں کو صحت عامہ کو فوقیت دینا ہے، پسماندہ علاقوں میں صحت عامہ کی سہولیات کا چیلنج اور بڑھا ہے، پسماندہ علاقوں کے مسائل سے نظریں نہیں چرا سکتے، زندگی بچانی ہے، روزگار بچانا اور معیشت بچانی ہے، روزگار بڑھانے کےلیے صلاحیت بڑھانا ضروری ہے۔
اس سے قبل بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کی سربراہ کرسٹالینا جارجیوا نے کہا ہے کہ بحالی کی علامات کے باوجود عالمی معیشت ابھی مشکل وقت سے باہر نہیں آئی ہے۔
جی 20 ممالک کے وزرائے خزانہ کے نام ایک پیغام میں انھوں نے کہا کہ عالمی معیشت اب بھی چیلنجز کی زد میں ہے جس میں کورونا وائرس کی دوسری لہر کا امکان بھی ہے۔
انھوں نے حکومتوں پر زور دیا کہ وہ اپنے امدادی پروگرام جاری رکھیں۔ آئی ایم ایف کو توقع ہے کہ رواں سال مجموعی قومی پیداوار میں 4.9 فیصد کی کمی آئے گی اور اگلے سال کے لیے صرف تھوڑی ہی بحالی متوقع ہے۔
جارجیوا نے بلاگ پوسٹ میں کہا کہ جی 20 ممالک کی جانب سے 11 کھرب ڈالر کے پیکج نے بدترین نتائج سے محفوظ رکھا ہے مگر ان حفاظتی اقدامات کو ضرورت کے اعتبار سے نہ صرف برقرار رکھا جانا چاہیے، بلکہ کچھ معاملات میں انھیں وسیع کرنے کی بھی ضرورت پڑ سکتی ہے۔