پشاور: (دنیا نیوز) پشاور میں سرکاری نرخنامہ اپنی افادیت کھو بیٹھا، سرکاری نرخوں اور اوپن مارکیٹ میں اشیائے خورونوش کی قیمتوں زمین آسمان کا فرق ہے، دکاندار شہریوں سے دُگنی قیمت وصول کرنے لگے، انتظامیہ بھی صرف نرخنامہ جاری کرنے تک محدود ہو گئی۔
پشاور میں سرکاری نرخنامہ برائے نام رہ گیا، متعلقہ ادارے روزانہ نیا نرخنامہ تو جاری کرتے ہیں لیکن عملدرآمد یقینی بنانے کے اقدامات بھول جاتے ہیں، نرخنامے اور مارکیٹ کی قیمتوں میں فرق ختم نہ کیا جا سکا،
پشاور میں متعلقہ اداروں کے جاری کردہ نرخنامے میں ٹماٹر کی قیمت 70 روپے درج کی گئی ہے لیکن مارکیٹ میں 100 سے 120 روپےمیں فروخت ہورہا ہے، آلو 70 روپے مقرر ہے لیکن ملتا 80 سے 100 روپے میں ہے، ادرک 450 روپے تو درج کی گئی ہے لیکن مارکیٹ میں 600 روپے میں فروخت ہورہی ہے، شہری کہتے ہیں حکومت اپنے احکامات پر تو کم از کم عملدرآمد یقینی بنائے۔
سرکاری اداروں نے مٹر کی قیمت 200روپے فی کلو مقرر کر رکھی ہے لیکن سبزی منڈی میں 250 سے 300 روپے میں فروخت ہورہا ہے، انتظامیہ کے مطابق نرخنامہ سے متعلق مختلف مقامات پر بینرز لگائے ہیں، نرخنامے کی خلاف ورزی کرنے والوں کو جرمانہ کرنے سمیت گرفتاریاں بھی کی جاتی ہیں۔
سرکاری نرخنامے اور مارکیٹ میں پھلوں کی قیمتوں میں بھی واضح فرق ہے، فی درجن کیلئے سرکاری قیمت 90 روپے ہے جبکہ مارکیٹ میں 120 سے 150 روپے فی درجن میں بک رہا ہے، سیب کےسرکاری نرخ 110 روپے فی کلو ہیں لیکن مارکیٹ میں 150 سے 300 روپے میں فروخت کیے جارہے ہیں۔