اسلام آباد: (ویب ڈیسک) بھارت میں سخت لاک ڈاؤن سے کاروبار ٹھپ تاہم پاکستان میں بیرونی آرڈر کی بھرمار ہو گئی، عالمی اداروں کی طرف سے رجوع کیے جانے کے بعد موجودہ مالی سال کے پہلے چار ماہ میں ملکی ٹیکسٹائل برآمدات 4.5 ارب ڈالر سے تجاوز کر گئیں۔
برطانوی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق حکومت اور ٹیکسٹائل کے شعبے سے وابستہ افراد کا کہنا ہے کہ یہ شعبہ اس وقت اپنی پوری پیداواری استعداد پر کام کر رہا ہے جو ملک کی برآمدات کے شعبے میں اضافے کے ساتھ روزگار کی فراہمی کے لیے بھی مثبت پیش رفت ہے۔
رپورٹ میں مزید کہا گیا کہ پاکستان کی ٹیکسٹائل کی برآمدات میں اضافے سے مجموعی برآمدات میں ہونے والے اضافے سے ملک کے تجارتی خسارے کو بھی کم کرنے میں مدد ملی ہے ،پاکستان کے ٹیکسٹائل کے شعبے میں پیداواری صلاحیت کا پوری استعداد پر چلنے اور اس کی مصنوعات کی برآمدات میں اضافے کو اس شعبے سے وابستہ افراد کورونا کے باعث نافذ پابندیوں میں نرمی اور صنعتی شعبے کے لیے حکومتی ریلیف اقدامات کی وجہ سے مصنوعات کی مانگ میں اضافے کا باعث بنا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: رواں مالی سال کے پہلے چار ماہ بڑی صنعتوں کی پیداوار میں 5.46 فیصد اضافہ
پارلیمانی سیکریٹری برائے تجارت، صنعت و پیداوار عالیہ حمزہ ملک نے ٹیکسٹائل کے شعبے کی اچھی کارکردگی میں تسلسل کی امید کا اظہار کیا اور اس کی سب سے بڑی وجہ حکومت کی پالیسیاں ہیں جو اس شعبے کو پوری طرح مدد فراہم کر رہی ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ اس شعبے کی کارکردگی میں آنے والے دنوں میں مزید بہتری کا اندازہ اس بات سے لگایا جا سکتا ہے کہ نا صرف ٹیکسٹائل کا شعبہ اپنی پوری استعداد پر چل رہا ہے بلکہ پاور لومز بھی اپنی پوری گنجائش پر کام کر رہی ہیں۔
عالیہ ملک نے کہا کہ موجودہ حکومت نے شعبے کے لیے ایسی پالیسیاں وضع کی ہیں کہ جس کے ذریعے اسے پوری طرح مدد فراہم کی جا سکے کیونکہ اس شعبے کا ملکی معیشت اور روزگار کی فراہمی میں کلیدی کردار ہے۔
پارلیمانی سیکریٹری برائے تجارت، صنعت و پیداوار نے کہا کہ ٹیکسٹائل شعبے سے وابستہ صنعت کاروں کے مطابق ان کے پاس نا صرف دسمبر کے مہینے کے ایکسپورٹ آرڈرز موجود ہیں بلکہ بعض نے جون تک کے ایکسپورٹ آرڈرز کے ملنے کی بھی معلومات کے حوالے سے آگاہ کیا ہے ۔حکومت کاٹن کی درآمد پر ریگولیٹری ڈیوٹی کم کرنے پر کا م کر رہی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: حکومتی کوششیں رنگ لانے لگیں، مہنگائی کی شرح میں کمی
پاکستان میں ٹیکسٹائل صنعت سے وابستہ خرم مختار جو یورپ اور امریکہ کی منڈیوں میں ٹیکسٹائل کی مصنوعات برآمد کرتے ہیں کہا ہے کہ حالیہ مہینوں میں ان کے کاروبار میں تیزی دیکھنے میں آئی ہے اور انھیں بیرون ملک سے زیادہ ایکسپورٹ آرڈرز موصول ہوئے ہیں۔
خرم مختار نے مزید بتایا کہ انھیں ملنے والے زیادہ ایکسپورٹ آرڈرز میں جہاں ان کی مصنوعات کی مسابقتی قیمت کا کردار رہا تو وہی کورونا کی وبا کی وجہ سے انڈیا میں لاک ڈائون سے بھی انھیں فائدہ ہوا۔ بھارت میں لاک ڈائون کی وجہ سے ایکسپورٹ کی سپلائی چین میں تعطل پیدا ہوا تو ان کے بیرون ملک خریداروں نے پاکستان کی طرف رجوع کیا اور ان کی کمپنی کو بھی گذشتہ کچھ مہینوں میں زیادہ آرڈرز ملے۔ جن میں زیادہ تر ہوم ٹیکسٹائل، ڈینم اور اپیرل کی مصنوعات کے آرڈرز تھے۔
ٹیکسٹائل مل کے مالک آصف انعام نے مطابق یہ شعبہ اس وقت اپنی پوری پیداواری استعداد پر کام کر رہا ہے جس کی ایک بڑی وجہ اسے ملنے والے آرڈرز ہیں تو اس کے ساتھ ساتھ حکومت کی جانب سے دی جانے والی مراعات بھی اس کی پیداوار کو بڑھانے میں مدد فراہم کر رہی ہیں۔ اس شعبے کی اچھی کارکردگی کا اندازہ اس بات سے لگایا جا سکتا ہے کہ گذشتہ حکومت کے اختتام پر پاکستان کی ٹیکسٹائل مصنوعات کا دنیا بھر میں اس کی برآمدات میں حصہ ایک اعشاریہ آٹھ فیصد ہو گیا تھا تاہم اب یہ حصہ دو اعشاریہ چار فیصد تک بڑھ گیا ہے جو اس شعبے کی کارکردگی کے بارے میں ایک بڑا ثبوت ہے۔
یہ بھی پڑھیں: معاشی بحالی کیلئے حکومت کو مشکل فیصلے کرنا پڑے: حماد اظہر
آصف نے بتایا کہ انڈیا میں سخت لاک ڈاون نے بھی پاکستان کے اس شعبے کو فائدہ پہنچایا اور وہاں سے اس کے ایکسپورٹ آرڈرز کی تکمیل کے نہ ہونے کے خدشے نے بین الاقوامی خریداروں کو پاکستان کی جانب متوجہ کیا۔
کراچی چمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹریز کے سابق صدر اور ٹیکسٹائل ملر زبیر موتی والا نے پاکستان کی ٹیکسٹائل کے شعبے کی کارکردگی کو حوصلہ افزا قرار دیتے ہوئے کہا کہ اس کی بڑی وجہ یورپ اور امریکہ کی منڈیوں میں پیدا ہونے والا انوینٹری خلا تھا جسے پاکستان کے ٹیکسٹائل کے شعبے نے پر کیا۔
واضح رہے کہ ٹیکسٹائل شعبے کا ملک کی مجموعی قومی پیداوار میں آٹھ فیصد سے زائد حصہ ہے اور ملک کے مجموعی برآمدی شعبے میں اس کی مصنوعات کا حصہ تقریباً ساٹھ فیصد ہے۔ یہ پاکستان کا مینوفیکچرنگ کا سب سے بڑا شعبہ ہے جو صنعتی شعبے میں کام کرنے والی تقریباً 40 فیصد لیبر فورس کو روزگار فراہم کرتا ہے۔