اسلام آباد: (دنیا نیوز) وزیراعظم عمران خان کی صدارت میں ہونے والے اجلاس کے دوران آئندہ مالی سال میں زراعت میں اضافے کا ہدف 3.5 فیصد، انڈسٹریل سیکٹر 6.5 فیصد جبکہ سروسز سیکٹر میں 4.8 فیصد ہوگا۔
تفصیلات کے مطابق وزیراعظم عمران خان کی صدارت میں نیشنل اکنامک کونسل کا اجلاس ہوا، تمام وزرائے اعلیٰ اور دیگر این ای سی ممبران شریک ہوئے۔
اعلامیہ کے مطابق اجلاس میں مالی سال 2021-22 کے لئے میکرواکنامک فریم ورک کی منظوری دی گئی۔ آئندہ مالی سال کے لئے شرح نمو کا ہدف 4.8 فیصد مقرر کرنے کی منظوری دیدی گئی، زراعت میں اضافے کا ہدف 3.5 فیصد مقرر کیا گیا ہے۔ انڈسٹریئل سیکٹر 6.5 فیصد جبکہ سروسز سیکٹر میں 4.8 فیصد ہوگا۔
اعلامیہ کے مطابق وزارت منصوبہ بندی کی جانب سے مالی سال 2021-22ء کا پبلک سیکٹر ڈویلپمنٹ پروگرام رواں مالی سال کے لئے ترقیاتی بجٹ نظر ثانی تخمینوں کے مطابق 1527 ارب روپے رہے گا۔
مالی سال 2021-22ء کا ترقیاتی بجٹ 2100 ارب روپے مقرر کرنے کی منظوری دیدی گئی۔ پی ایس ڈی پی کا حجم 900 ارب روپے ہوگا، 244 ارب ٹرانسپورٹ اینڈ کمیونیکیشن، 118 ارب روپے توانائی کے لیے منظور کیے گئے ہیں۔
اعلامیہ کے مطابق 91 ارب روپے آبی وسائل، 113 ارب روپے سوشل سیکٹرکے لیے منظور کیے گئے، 100 ارب روپے علاقائی مساوات، 31 ارب روپے سائنس اینڈ ٹیکنالوجی اور آئی ٹی سیکٹرکے لیے منظور کیے گئے، 68 ارب روپے ایس ڈی جیز جبکہ 17 ارب روپے پروڈوکشن سیکٹر کے لیے منظور کر لیے گئے۔
اجلاس کے دوران بریفنگ میں بتایا گیا کہ پی ایس ڈی پی کا محور انفراسٹرکچر کی بہتری، آبی وسائل کی ڈویلپمنٹ ہے، سوشل سیکٹر کی بہتری، علاقائی مساوات، اسکل ڈویلپمنٹ بھی پروگرام کا حصہ ہے، سائنس اینڈ ٹیکنالوجی اور آئی ٹی کا فروغ اور ماحولیات کے حوالے سے اقدامات بھی پروگرام میں شامل ہے۔
بریفنگ کے دوران بتایا گیا کہ پی ایس ڈی پی میں ان علاقوں کی ضروریات کو پورا کیا جائے گا جو پیچھے رہ گئے ہیں۔ اس ضمن میں جنوبی بلوچستان، سندھ کے بعض اضلاع، گلگت کے لئے مناسب فنڈز مختص کیے گئے ہیں۔ جنوبی پنجاب کے اضلاع میں انفراسٹرکچر کے منصوبوں کے لئے بھی فنڈز مختص کیے گئے ہیں۔ سابق فاٹا کے انضمام شدہ علاقوں کے لئے 54 ارب روپے کے فنڈز مختص کیے گئے ہیں۔ سوشل سیکٹرز میں ہائر ایجوکیشن کمیشن کے لئے 42 ارب روپے رکھے جا رہے ہیں۔
بریفنگ کے دوران بتایا گیا کہ پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ اتھارٹی کے قیام کے بعد متعدد منصوبوں کی تکمیل کے لئے کام جاری ہے۔ منصوبوں میں سکھر حیدرآباد موٹر وے، سیالکوٹ کھاریاں موٹروے کے منصوبے ایڈوانس سٹیج پر ہیں۔ کراچی سرکلر ریلوے، کے پی ٹی پپری فریٹ راہداری، کھاریاں، راولپنڈی موٹروے کا اجرا اسی سال ہو گا۔
بریفنگ میں بتایا گیا کہ بلکسر میانوالی روڈ، کوئٹہ ،کراچی ،چمن ہائی وے منصوبوں کا اجرا اسی سال کر دیا جائے گا۔ حکومت نے پہلی دفعہ وی جی ایف (وائیبیلٹی گیپ فنڈ) کے لئے 61 ارب روپے مختص کیے، اقدام کا مقصد پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ ماڈل کے تحت منصوبوں کی کامیابی سے تکمیل کو یقینی بنایا جا سکے۔