کراچی: (دنیا نیوز) وزیر خزانہ شوکت ترین نے کہا ہے کہ ہم چاہتے ہیں کہ عالمی مالیاتی ادارے (آئی ایم ایف) پروگرام سے جان چھوٹ جائے، روز روز آئی ایم ایف پروگرام سے رجوع کرنا یا دیگر ممالک سے قرضے مانگنے کا سلسلہ بند ہونا چاہیے۔
کراچی چیمبر آف کامرس میں کامیاب جوان پروگرام کے مرکز کے افتتاح کے موقع پر تقریب سے خطاب کرتے انہوں نے کہا کہ معیشت میں بڑھاوا سب سے کے لیے چاہتے ہیں۔ کھاتے داروں کا ڈیٹا مل گیا ہے اب انہیں ان کی آمدن دکھا کر ٹیکس وصول کریں گے، غریب طبقہ 74سال سے معاشی ترقی کے ثمرات نچلی سطح تک منتقل ہونے کا انتظار کرتا رہا اب ایسا نہیں ہے۔
انہوں نے کہا کہ کامیاب پاکستان کے تحت 1400ارب روپے کے قرضے فراہم کریں گے، عوام کو صحت کارڈ، کاشتکاروں، گھریلو کاروبار، ایس ایم ایز اور تعمیرات کے لیے سستے قرضے فراہم کریں گے۔ وفاقی حکومت عوام کو پیٹرولیم مصنوعات پر ٹیکسوں کی چھوٹ کی وجہ سے ماہانہ 22سے 24ارب روپے کا بوجھ برداشت کررہی ہے۔
وزیر خزانہ نے کہا کہ ٹیکس سے متعلق اصول سوچ سمجھ کر بنائے ہیں، تاجروں کو یقین دلاتا ہوں کہ تاجروں کے خلاف ایف بی آر کے چھاپوں کا نوٹس لیا جائے گا، انکم ٹیکس میں 3 کروڑ 80 لاکھ میں سے صرف 2 لاکھ افراد ٹیکس دے رہے ہیں تاہم اب آمدن کا ڈیٹا اکھٹا کرلیا گیا ہے۔ خوردہ کاروبار کا 16 ہزار ارب کا حجم غیر دستاویزی ہے، صرف 4 ہزار ارب کا خوردہ کاروبار ریکارڈ پر ہے جبکہ پوائنٹ آف سیل سسٹم کاروبار کے حجم پر لاگو ہونا چاہیے۔
وفاقی وزیر نے کہا کہ تاجروں کے خلاف چھاپے جرمانے درست نہیں ایف بی آر سے یہ کلچر ختم کریں گے، معاشی ترقی اور استحکام کے لیے زراعت، آئی ٹی، تعمیرات، تجارت کے شعبوں پر توجہ دینی ہے ان شعبوں پر توجہ دینے سے معاشی نمو پانچ فیصد رہے گی۔ وزیر اعظم کا دورہ چین اب تک کا کامیاب دورہ ہے وزیر اعظم نے چین کے دورے میں چینی قیادت سے چین اسپیشل اکنامک زون میں سرمایہ کاری کی درخواست کی ہے۔
معاشی چیلنجز پر بات کرتے ہوئے وفاقی وزیر نے کہا کہ پاکستان کی معیشت درست سمت میں ہے معیشت کو درپیش چیلنجز سے امریکا جرمنی برطانیہ بھی پریشان ہیں۔